لاہور : صدر ن لیگ شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کو راضی کرنے کے لیے نیا بیانیہ تیار کر لیا ۔معروف صحافی طارق عزیز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف ’ووٹ کو عزت دو‘ کے متبادل ’ خدمت کو عزت دو‘ کے بیانیے پر نوازشریف کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔متبادل بیانیہ پر انہوں نے سینئر الیکٹیبلز کو راضی کر لیا ہے اور اب سینئرز لندن جا کر نوازشریف کو متبادل بیانیہ پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔ پارٹی صدر شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ن لیگ پر ناپسندیدیگی کا لیبل ہٹانے کے لیے نیا اور قابل قبول بیانیہ متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔شہباز شریف نے گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران الیکٹ ایبکز سے علیحدہ علحیدہ ملاقاتیں کیں اور انہیں اپنی تجویز سے آگاہ کیا جس پر تقریبا تمام رہنماؤں نے اتفاق کیا۔
پاکستان کی اہم کامیابی، یورپی یونین کا پاکستان کا جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار رکھنے کا اعلان
شہباز شریف نے سندھ اور بلوچستان کے رہنماؤں، پارٹی عہدیداروں کو بھی نئے بیانیے کے بارے میں اعتماد میں لیا اور ان سے حمایت کی درخواست کی تاکہ نوازشریف کو راضی کیا جا سکے۔ الیکٹیبلز نے شہباز شریف کو حمایت کا یقین دلایا اور نوازشریف سے لندن جا کر بات کرنے کا وعدہ کیا۔شہباز شریف کا موقف ہے کہ ہمیں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج نہیں کرنا چاہئیے بلکہ کوئی ایسا راستہ اختیار کیا جائے جس سے ن لیگ کے لیے متقدد حلقوں کا نرم گوشہ ہو جس کی مثال لاہور کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں کامیابی ہے۔ وفد نوازشریف کو شفاف انتخابات کے لیے فوجی سمیت تمام اداروں سے مذاکرات کی تجویزبھی دے گا۔الیکٹیبلز کا موقف ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے شفاف انتخابات کی یقینی دہانی ہی ہماری کامیابی کی بنیاد ہو گی۔دوسری جانب 20 سے زائد ن لیگی رہنماؤں نے برطانیہ جانے کے لئے کمر باندھ لی ہے۔ برطانیہ میں لازمی قرنطینہ کی شرط ختم ہوتے ہیں لیگی رہنماؤں نے ویزا کی درخواست دینا شروع کر دی ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے قائد کو ملنے کے خواہشمند رہنماؤں نے نواز شریف سے ملاقات کے لیے کمر کس لی ہے اور نون لیگ کی مرکزی قیادت اور اراکین اسمبلی کی کثیرتعداد نواز شریف سے ملاقات کرے گی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز اور احسن اقبال آئی سی ایل میں نام شامل ہونے کے باعث برطانیہ جانے سے قاصر ہیں تاہم شاہد خاقان عباسی ،مریم اورنگزیب، خواجہ آصف ،رانا تنویر اور امیر مقام لندن جانے کے لیے تیار ہیں۔ پارٹی کے بیس سے زائد سینئر ارکان نے برطانوی ویزے کے لیے درخواستیں جمع کروا دی ہیں۔