اسلام آباد : محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے وزیراعظم یا کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے خیریت دریافت نہ کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے مطابق محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ مجھے بہت مایوسی ہے کہ وزیراعظم اور نہ ہی ان کی کابینہ کے کسی رکن نے میری صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ ڈان نیوز کے مطابق محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کا کہنا تھا کہ جب پوری قوم ان کے لیےجلد صحتیابی کی دعائیں مانگ رہی تھی تو ایک بھی سرکاری عہدیدار نے میری صحت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے ٹیلی فون تک نہیں کیا تھا۔ اپنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ میری حالت بہتر ہو رہی ہے اور مجھے باقاعدگی سے مصنوعی آکسیجن لینے کی ضرورت نہیں رہی۔
عوام کی اُمیدیں مدھم پڑ گئیں۔۔کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں پنجاب و کراچی عمران خان کے ہاتھ سے نکل گیا
عض اوقات ڈاکٹرز محسوس کرتے ہیں تو مجھے آکسیجن دیے دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز کی ایک ٹیم پیر (آج) کو مکمل معائنہ کرے گی جس کی بنیاد پر میرے گھر جانے یا ہسپتال میں رکنے کا فیصلہ ہوگا۔ سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق 85 سالہ کووڈ 19 کے مثبت ٹیسٹ کے بعد 26 اگست کو خان ریسرچ لیبارٹریز اسپتال میں داخل ہوئے جہاں سے انہیں راولپنڈی کے ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا۔ کچھ دنوں قبل ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ بعض ناشکرے لوگوں نے میری موت کی جعلی خبریں چلائی ہیں لیکن میں اپنے چاہنے اور محبت کرنے والوں سمیت پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ابھی زندہ ہوں اور تیزی سے صحت یاب ہو رہا ہوں۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا کیونکہ انفیکشن کی وجہ سے اس کی صحت خراب ہوگئی تھی۔ تاہم ڈاکٹرز کے مطابق اب ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور انہیں جلد ہی گھر منتقل کرنے کا امکان ہے۔
اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں موسم کیسارہے گا،محکمہ موسمیات نے بڑی پیش گوئی کردی