اسلام آباد : پی آئی اے کے افسر کو نوکری کے دوران سوشل میڈیا استعمال کرنا مہنگا پڑ گیا، تنبیہ کے باوجود کام پر توجہ دینے کے بجائے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر افسر کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا- تفصیلات کےمطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے ملازم کو سوشل میڈیا استعمال کرنے پر گھر بھیج دیا گیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی اے کے محکمہ ٹکٹنگ اینڈ ریزرویشن کا سپراوائزر عامر علی دوران ملازمت سوشل میڈیا کا استعمال کرتا تھا۔ انتظامیہ کی جانب سے متنبہ کرنے کے باوجود اُس نے سوشل میڈیا کا استعمال بند نہ کیا، جس کی بنیاد پر اُسے ملازمت سے فارغ کر کے گھر بھیج دیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ عامرعلی کے واجبات کی ادائیگی کلیئرنس سے مشروط ہے، انہیں جب ادارے کی جانب سے کلیئرنس ملے گی تو بقایا جات ادا کردیے جائیں گے۔
کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات، وہ شہر جہاں پاکستان تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا
حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ عامرعلی کوپی آئی اے کی پالیسی کے تحت فارغ کیاگیا،عامرعلی کو ملازمت سے فراغت کا لیٹر دے کر ڈیوٹی کارڈ، میڈیکل اور ایپرن کارڈزجمع کرانےکی ہدایت کردی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سول ایوی ایشن نے ایئرپورٹ پر دورانِ ڈیوٹی موبائل کے استعمال پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جس میں تمام ایئرلائنز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے ملازمین کو بھی موبائل استعمال نہ کرنے کی ہدایت کریں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے حکم کے بعد سرکاری ملازمین کی دفاتر میں بیٹھ کر سوشل میڈیا استعمال کرنے کی موجیں ختم ہو گئی ہیں، اب وزیراعظم عمران خان نے حکم جاری کیا ہے کہ تمام سرکاری اداروں میں سوشل میڈیا کے استعما پر فوری پابندی عائد کی جائے- وزیراعظم کی ہدایت پراسٹیبلشمنٹ ڈویژن نےآفس میمورنڈم جاری کردیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری معلومات اور دستاویزات افشا ہونے سے روکنے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم بغیر اجازت میڈیا پلیٹ فارم استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام سرکاری ملازمین کوگورنمنٹ سرونٹس رولز 1964کی پاسداری کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں سرکاری ملازم کو کسی بھی بیان بازی یا رائے سے رکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کے بیان یا رائے زنی سے حکومتی بدنامی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
گورنمنٹ سرونٹس رولز 1964 سرکاری ملازم کو کسی بھی بیان بازی یا رائے کے اظہار سے روکتا ہے۔ یا درہے کہ وفاقی حکومت نے متعدد بار تنبہی جاری کی، اُس کے باوجود سرکاری ملازمین کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال جاری ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر سرکاری معلومات افشا ہونے کے خطرے کے علاوہ اکثر پولیس آفیسرز اور دیگر سرکاری ملازمیں کی ویڈیو وائرل ہوتی ہیں جس کے بعد متعلقہ اداروں کو اپنے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنا پڑتی ہے، حال ہی میں اعلیٰ حکام نے پولیس اہلکاروں کی سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر ویڈیو وائرل ہونے کا نوٹس لے لیا تھا- تین پولیس اہلکاروں کو ٹک ٹاک ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا۔
راکا پوشی سر کرنے والے کوہ پیما واجد اللہ2 غیر ملکی ساتھیوں سمیت6900 میٹر بلند چوٹی پر پھنس گئے