لاہور: نامزدصوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کی تحقیقات قانون نافذکرنے والے اداروں کی خصوصی کرئے گی یہ بات لاہور پولیس کے ذرائع نے بتائی ہے اسد کھوکھر مسلم لیگ نون کے اراکین پارلمیان ملک افضل کھوکھر‘سیف الموک کھوکھرکے قریبی عزیزہیں سرکاری زمینوں پر قبضوں میں ملوث منشا کھوکھرعرف منشابم بھی ان کے رشتہ دار ہیں گئی. کھوکھرخاندان نسل درنسل شاہ دی کھوئی ‘سمسانی کھوئی‘ہنجروال‘نیازبیگ بیھکے وال پنڈ‘رائے ونڈ روڈ سمیت لاہور کے سابق نواحی دیہات میں آباد چلاآرہا ہے لاہور کے نواحی دیہات کی دیگر برادریوں کی طرح کھوکھر خاندان بھی زمینداری سے کاروبار اورپھر سیاست کے میدان میں زرعی زمینوں پر رہائشی کالونیاں بننے کے بعد آیاخصوصا جب 1980کی دہائی کے آغازپرجوہرٹاﺅن سکیم کا آغاز ہوا تو دیگربرادریوں کی طرح کھوکھرخاندان لاہور کا ایک طاقتور خاندان کے طور پر سامنے آیا .
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام،16 ارب سے زائد رقم سرکاری ملازمین کو ادا کیے جانے کا انکشاف
اسدکھوکھر کے مقتول بھائی مبشرکھوکھر عرف ملک گوگامبینہ طور پر اپنے چچا کے قتل میں ملوث تھااور اس قتل کے بدلے کے لیے مبشرکھوکھر کوقتل کیا گیا ہے‘پولیس کے سرکاری ریکارڈکے مطابق شادی کی تقریب میں ایک ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ اوز اور 40 اہلکار موجود سیکورٹی ڈیوٹی پر تھے تاہم لاہور پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موقع پر سینکڑوں پولیس اہلکار موجود تھے . پولیس ذرائع کے مطابق وزیراعلی کے ایس پی سیکورٹی تقریب کی جگہ پر موجود ہی نہیں تھے حالانکہ پروٹوکول کے مطابق انہیں وزیراعلی کے پہنچنے سے پہلے وہاں موجود ہونا چاہیے تھا لاہور پولیس کی سپیشل برانچ کا کہنا ہے کہ ہائی پروفائل حکومتی عہدیدار سرکاری یا ذاتی حیثیت میں بھی کہیں جائے تو اس کے کوڈنیم کے ساتھ مرکزی کنٹرول روم سے وائرلیس پیغام چلایا جاتا ہے اور تمام پولیس افسراور متعلقہ حکام اس نقل وحرکت سے آگاہ ہوتے ہیں . ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روزبھی وزیراعلی پنجاب کی نقل وحرکت کے بارے میں مرکزی کنٹرول رو م سے وائرلیس پیغام چلایا جاتا رہا لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ وزیراعلی کے ایس پی سیکورٹی یا دیگر حکام وزیراعلی اور دیگر اعلی حکام کی نقل وحرکت سے آگاہ نہیں تھے انہوں نے انکشاف کیا کہ ”اچانک“ اور بغیر”پروٹوکول“کے دوروں کے بارے میں بھی وائرلیس پیغام چلتا ہے اور بغیروردی کے اہلکار سیکورٹی کی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں.
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 50 فیصد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کورونا ایس اوپیزکے تحت عام شہریوں پرتقریبات منعقدکرنے ‘ کاروبار تعلیمی اداروں کی بندش سمیت متعددپابندیاں ہیں جبکہ دوسری جانب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلی ‘صوبائی حکومت کے اعلی حکام اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان اور سنیئرعہدیدران ولیمے کی ایک ایسی تقریب میں شرکت کرتے ہیں جس میں 1500سے زیادہ مہمان شریک تھے . شہریوں کا کہنا ہے کہ کیا وزیراعظم عمران خان وزیراعلی سمیت پنجاب کابینہ اور صوبائی وقومی اسمبلی کے اراکین سمیت اعلی سرکاری افسران کے خلاف کورونا ایس اوپیزکی خلاف ورزی کرنے پر مقدمات درج کرنے کا حکم دیں گے؟انہوں نے کہا کہ عام شہری گھر میں چند افراد کو بلاکر بھی شادی یا اس طرح کی کوئی تقریب منعقدکرئے تو متعلقہ تھانے کے اہلکارایس اوپیزپر”عمل درآمد“کروانے پہنچ جاتے ہیں اور پانچ ‘دس ہزار روپے سے کم پر ٹلتے نہیں مگر نامزدصوبائی وزیرکے بیٹے کی دعوت ولیمہ پر ایس اوپیزپر عمل درآمدکروانے والے اور حکم جاری کرنے والے سب جمع تھے . شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیں اور کورونا ایس اوپیزکی خلاف ورزی‘ہوائی فائرنگ سے دہشت پھیلانے سمیت پیش آنے والے تمام واقعات کی چھان بین کے لیے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک آزاداور خودمختارکمیشن تشکیل دیں اور کمیشن کی کاروائی مکمل ہونے تک وزیراعلی عثمان بزدار سمیت جتنی بھی اعلی حکومتی شخصیات اور افسران موجود تھے سب کو کام کرنے سے روک دیا جائے تاکہ وہ انکوائری کمیشن کے کام میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرسکیں.
ادھر ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نے وزیراعلی پنجاب اور نامزدصوبائی وزیراسد کھوکھر سے شادی میں شریک پندرہ سو سے زائدمہمانوں ‘ڈیوٹی پر تعینات سیکورٹی اہلکاروں ‘تقریب میں شریک اعلی شخصیات کے ڈرائیوروں اور دیگر ملازمین کے کورونا ویکسین سرٹیفیکٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے وائی ڈی اے کے مرکزی راہنما ڈاکٹرسلمان حسیب نے کہا کہ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اگر ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلی خود ایسی تقریب میں شرکت کرئے گا جن پر این سی او سی نے پابندیاں لگارکھی ہیں تو پھر عوام سے ایس او پیزپر عمل درآمد کروائیں گے؟.
وائی ڈی اے پنجاب کے راہنما ڈاکٹر عاطف مجید نے کہا کہ دنیا کے کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو وزیراعلی اور نامزد وزیرکو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑتا مگر افسوس کہ وزیراعظم مثالیں تو ہالینڈاور ناروے کے حکمرانوں کی دیتے ہیں مگر جب عمل درآمد کی باری آتی ہے تو ٹھس ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسد کھوکھر کے بھائی کا قتل انتہائی افسوسناک ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مگر شادی کی اس تقریب میں قانون بنانے والوں اور اس پر عمل درآمدکروانے والوں نے قانون کے رکھوالوں کے پہروں میں جس طرح قانون کی دھجیاں اڑئیں وہ قابل مذمت ہے اس سے عام شہریوں میں کورونا وائرس کے حوالے سے پائی جانے والی سازشی تھوریوں کو تقویت ملے گی.