اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی پارٹی میں کوئی پوزیشن نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ جمشید اقبال چیمہ نے لودھراں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پوری توجہ زراعت اور بالخصوص کاٹن کراپ پر ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بہت بڑا پیکج دیا ہے 2011 کے بعد پہلی مرتبہ 3 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھی ہے اور توقع ہے کہ اگلے سال ساڑھے 4 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھے گی اور اس سال ملک میں اڑھائی ارب ڈالر کی نئی مشینری آ رہی ہے اور ٹیکسٹائل شعبہ نے ہمیں ٹارگٹ دیا ہے کہ تحریک انصاف کے پانچ سالہ دور حکومت میں وہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ کو 26 ارب ڈالر پر لے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی میں کوئی پوزیشن نہیں ہے۔ہم سے کوئی یہ توقع نہ کرے کہ ہم قانون سے ہٹ کر ڈیل کریں گے۔وزیراعظم بادشاہ نہیں ہیں جو معاف کریں گے۔جبکہ وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین چلنے والے معاملات سے متعلق سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ ترین گروپ کے لوگ ذہنی طور پر ایسی صورتحال کے لیے تیار تو ہیں لیکن مستقبل کی سیاست میں ان کی جائے پناہ کہاں ہو گی اور آئندہ الیکشن میں وہ کس کے اتحادی ہوں گے؟ اس پر ابھی تک ان میں صلاح مشورہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ں جہانگیر ترین اور ان کے گروپ کی ممکنہ سیاسی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کے آپسی تعلقات پر بھی بات کی اور کہا کہ چند روز پہلے جہانگیر ترین سے ملاقات ہوئی تو اندازہ ہوا کہ ترین گروپ پوری طرح زندہ ہے اور اپنے مستقبل کے سیاسی ایجنڈے پر غور کر رہا ہے۔ بجٹ اجلاس میں ان کی طرف سے بزدار کے حق میں ووٹ دینے سے ان کی الگ حیثیت ختم نہیں ہوئی، انہیں اندازہ ہے کہ ان کے پی ٹی آئی کے اندر گروپ بنانے کو شاید مستقبل میں عمران خان معاف نہ کریں اور ایسی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے کہ عمران خان آئندہ الیکشن میں اس گروپ کو پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہی نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اور عمران خان کے تعلقات تو ان میں مسلسل اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔