کراچی : ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کا مبینہ قاتلانہ حملے کے بعد موقف سامنے آیا ہے انہوں نے آج پیش آنے والے واقعے کی تصدیق کر دی۔تفصیلات کے مطابق عالم دین مفتی عثمانی پر آج فجر کی نماز کے بعد حملے کی کوشش کی گئی تھی۔مفتی تقی عثمانی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فجر کے بعد ایک شخص میرے پاس آیا۔ اس نے علیحدگی میں بات کرنے کی درخواست کی۔قریب گیا ہی تھا کہ مشتبہ شخص نے چاقو نکال لیا، مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا،ساتھیوں نے مشکوک شخص کوپکڑ لیا۔انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ ادارے مزید تفتیش کر رہے ہیں اس کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔واضح رہے کہ کچھ دیر قبل خبر آئی تھی ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔
بلاول دل کا جانی ہے، ان کے خلاف میں کوئی بات نہیں سن سکتا. شیخ رشید احمد
بتایا گیا کہ ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔خوشی قسمتی سے مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے تاہم بعد ازاں ایس ایس پی کورنگی نے کہا کہ ہ فجر کی نماز میں ایک شخص مفتی تقی عثمانی سے ملنے کی کوشش کی تھی جب گارڈ نے تلاشی لی تو ملاقات کے خواہشمند شخص سے چاقو برآمد ہوا۔ ایس ایس پی کورنگی کا مزید کہنا تھا کہ مشتبہ شخص کا کہنا ہے کہ بیوی ناراض تھی اس لیے مفتی صاحب سے ملنا چاہ رہا تھا۔ مشتبہ شخص نے کہا کہ اس نے دو شادیاں کیں لیکن دونوں ناکام ہو گئیں جس کے بعد میں مفتی صاحب کے پاس دعا کرانے گیا تھا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور مفتی تقی تک پہنچا ہی نہیں۔ جب کہ پولیس نے واقعے سے متعلق مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔یہاں یہ واضح رہے کہ ہ مارچ2019 میں بھی مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ جمعہ کے روز 22 مارچ کو کراچی کی مصروف ترین نیپا چورنگی پر دارالعلوم کراچی کی 2 گاڑیوں پر موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کی تھی۔ قاتلانہ حملے میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی بال بال بچے۔ گاڑی میں ان کے ہمراہ اہلیہ اور دو پوتے بھی تھے۔