گوادر : نوجوان صحافی صدیق جان پر بدترین تشدد کرنے والے سینئر اینکر ارشد شریف اور ان کی ٹیم کو سزا مل گئی، تینوں حملہ آوروں کو گوادر میں وزیر اعظم کے ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہ دی گئی- تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار اسد اللہ خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیے جانے والے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ صدیق جان کے تین حملہ آوروں کو آج سکیورٹی کلئیرنس نہ ملی اور وہ وزیر اعظم کے ایونٹ میں نہ آسکے- انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ آج گوادر میں وزیراعظم نے صدیق جان اور ارشد شریف کو مل کر کیا کہا، اس حوالے سے میں مزید معلومات کچھ دیر بعد دوں گا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی آفیشل میڈیا ٹاک کینسل کرنے کی وجہ کل کی لڑائی کیوں بنی،
اس حوالے سے بھی میں جلد آگاہ کروں گا- واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آ ئی تھی کہ معروف اینکر پرسن ارشد شریف نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجواں صحافی صدیق جان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، ارشد شریف کے ساتھیوں نے صدیق جان کی ٹانگیں اور بازوں پکڑے لیے، ارشد شریف نے نوجوان پر گھونسوں کی برسات کر دی- یہ بھی بتایا گیا کہ صدیق جان اور ارشد شریف کے درمیان کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر چپقلش چل رہی تھی۔ گوادر میں صدیق جان اور ارشد شریف کا سامنا ہوا تو ارشد شریف، ان کے پروگرام پاور پلے کے پروڈیوسر عدیل راجہ اور ان کی ٹیم کے دو افراد نے صدیق جان پر حملہ کر دیا۔ ارشد شریف اور ان کے ساتھیوں نے صدیق جان کو نیچے گرا کر گھونسوں اور لاتوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ موقع پر موجود زرائع کے مطابق صدیق جان کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور وہ زخمی ہیں۔
گوادر سے ہمارے زرائع کے مطابق عدیل راجہ اور ان کے 2 اور ساتھیوں نے صدیق جان کے بازو اور ٹانگیں پکڑے رکھیں اور ارشد شریف خود صدیق جان کو مارتے اور غلیظ گالیاں دیتے رہے۔ ارشد شریف اور اس کے ساتھیوں نے صدیق جان پر تشدد کے ساتھ ان کا موبائل فون بھی توڑ دیا۔ جس کی وجہ سے صدیق جان کا مؤقف ابھی سامنے نہیں آ رہا۔ دوسری جانب معروف اینکر پرسن اسد اللہ خان نے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں صحافیوں کی سوشل میڈیا پر پہلے ہی سے کافی تکرار ہو چکی ہے، جبکہ ارشد شریف نے موقع دیکھ کر صدیق جان پر حملہ کر دیا اور ان کا موبائل بھی توڑ دیا- انہوں نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیا-