Thursday May 9, 2024

لڑکی کی شادی کے لیے 18 برس کی شرط شریعت کے مطابق نہیں ، شریعت کے مطابق شادی کی شرط بلوغت ہے۔ درخواستگزار

کراچی : شادی کے لیے 18 سال عمر کی شرط کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آرزو فاطمہ کیس میں ملزم علی اظہر نے سندھ چائلڈ میرج ایکٹ میں شادی کے لیے کم ازکم 18 سال عمر کی شرط کو عدالت میں چیلنج کردیا۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ لڑکی کی شادی کے لیے 18 برس کی شرط شریعت کےمطابق نہیں ہے، شریعت کے مطابق شادی کی شرط بلوغت ہے۔ درخواست گزار کے مؤقف پر عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ شریعت کورٹ کا ہے، آپ وہاں لے جائیں، یہ معاملہ ہائیکورٹ کی حد میں نہیں آتا۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں اس درخواست کو سننے کی مجاز ہائیکورٹ ہے یا شریعت کورٹ؟

بعد ازاں عدالت نے سماعت کے دائرہ اختیار سے متعلق وکیل درخواست گزارسے دلائل طلب کرلیے اور مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کی علی اظہر سے شادی کم عمری کے باعث غیر قانونی قرار دے دی تھی۔ عدالت نے آرزو کی عمر 18 برس سے کم ہونے کے باعث شادی کالعدم قرار دی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کم عمری کے باعث آرزو فاطمہ علی اظہر سے قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتی۔
عدالت نے شادی کرانے کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلانے اورکم عمری میں شادی کو ممنوع قرار دینے والے قانون کی دفعات مقدمے میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ تحریری حکم میں کہاگیا کہ قانونی طور پر آرزو کے لیے دو آپشن ہیں، آرزو قانونی طور پر والدین یا شیلٹر ہوم میں رہ سکتی ہے تاہم والدین کے ساتھ جانے سے انکار کے بعد آرزو کو شیلٹر ہوم بھیج دیا گیا تھا۔

FOLLOW US