Tuesday April 30, 2024

سینیٹ انتخابات، پیپلز پارٹی کو اپنے اراکین اسمبلی بک جانے کا خطرہ، پی پی اراکین اسمبلی کے کراچی چھوڑنے پر پابندی عائد

کراچی : سینیٹ انتخابات تک پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کے کراچی چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کے کراچی چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، اور اس ضمن میں پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر اراکین سندھ اسمبلی کو کراچی میں قیام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان میں سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں سینیٹ الیکشن 3 مارچ کو ہوں گے ،

الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی ، الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے شیڈول جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 12 سے 13 فروری تک جمع کروائے جا سکیں گے ، نامزد اُمیدواروں کے نام 14 فروری کو لگائے جائیں گے جس کے بعد سینیٹ انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی جانب سے جمع کروائے جانے والے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 اور 16 فروری کو ہوگی۔ دوسری طرف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پر مشتمل اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد سینیٹ انتخابات کے لیے نشستوں کی تقسیم کا فارمولا طے کرنے میں ناکام ہوگیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سینیٹ الیکشن میں مشترکہ امیدوار لانے کیلئے جمعیت علماء اسلام ف ، پاکستان پیپلزپارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مشترکہ امیدواروں کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا ، جس کے بعد جے یو آئی ف نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا سے سینیٹ الیکشن کے لیے 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کے گزشتہ سربراہی اجلاس میں سینیٹ الیکشن میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ گیا تھا تاہم اب جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا ہے تو پی ڈی ایم اب تک سینیٹ الیکشن کیلئے نشستوں کی تقسیم کا فارمولا طے کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ، جس میں قابل ذکر بلوچستان اور خیبر پختونخوا اسمبلی ہے کیوں کہ ان دو اسمبلیوں میں اپوزیشن کی زیادہ جماعتوں کے ممبران اسمبلی ہیں ، جے یو آئی نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی سے اپنے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ کاغذات نامزدگی جمع کروائے جانے کے بعد ہی اپوزیشن جماعتوں کے مابین اس حوالے سے بات چیت کیے جانے کا امکان ہے۔

FOLLOW US