اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا۔ تین رکنی بینچ کی طرف سے متفقہ فیصلہ سنایا گیا، کیس میں تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہوگیا ، جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہمارے موقف کی جیت ہے ، یہ معاملہ فارن فنڈنگ کا تھا ہی نہیں۔ جو لوگ تحریک انصا ف پر پابندی کے خواہاں تھے ان کو آج مایوسی ہے ، الیکشن کمیشن کا اختیار کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا ہے ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں، اس لیے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہوگیا ، غیرملکی فنڈنگ میں 34 غیرملکیوں سے فنڈز لیے گئے، اس دوران 13 نامعلوم اکاؤنٹ سامنے آئے، پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی چیئرمین نے فارم ون جمع کروایا جو غلط تھا۔بتایا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے دیگر 2 ممبران نثار احمد راجہ اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2022ء کی دفعہ 6 کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس 8 سال تک چلنے کے بعد آج فیصلہ سنایا گیا، الیکشن کمیشن میں تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014ء سے چل رہا تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا، درخواست گزار نے بیرونِ ملک سے پارٹی فنڈنگ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی تھی،
پیٹرول سستا ہونے کے بعد بجلی کے بلوںمیں بھی کمی کا امکان ، پاکستانیوں کوبڑی خوشخبری سنا دی گئی
اس دوران تحریک انصاف نے 30 مرتبہ کیس میں التوا مانگا اور 6 بار کیس کے ناقابل سماعت ہونے کی درخواستیں دائر کیں جب کہ الیکشن کمیشن نے 21 بار تحریک انصاف کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت مکمل ہونے پر پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ رواں سال 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔تحریکِ انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کے کیس کے فیصلے کے موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی، ایکسپریس چوک اور نادرا چوک سے ریڈ زون میں انٹری بند کر دی گئی ،کیوں کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کی ہدایت کی گئی تھی ، جس کی وجہ سے ممنوعہ فارن فنڈنگ فیصلے کے موقع پر پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار جوان ڈیوٹی پر مامور تھے جب کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔