اسلام آباد : دریاوں میں سیلابی پانی سے پن بجلی کی پیدوار تقریبا دگنا ہو کر 40 فیصد تک پہنچ گئی۔اس وقت پانی سے بجلی کی پیدوار 7 ہزار 796 میگاواٹ ہے جس کے باعث ستمبر کے بلوں میں کمی کا امکان ہے۔اس وقت ملک میں بجلی کی کل پیدوار 19 ہزار 550 میگاواٹ ہے جس میں پانی سے بجلی کی پیدوار 7 ہزار 796 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔حکام کے مطابق تربیلا، غازی بروتھا، منگلا، وارسک سمیت واپڈا کے بجلی گھروں سے 7022 میگاواٹ کی جب کہ نجی کمپنیوں کے بجلی گھروں میں 774 میگاواٹ کی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخواکے ضلع دیرلوئیرمیںکوٹوپن بجلی گھر کی تعمیرآخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ رواں سال کے آخر میں کامیاب تکمیل کے بعد منصوبے سے 40.8میگاواٹ سستی بجلی کی پیداوارشروع ہوجائے گی
‘کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا،صحافیوں کے عارف نقوی سے متعلق سوال پر عمران خان کا جواب
جس سے صوبے کو سالانہ 2ارب روپے سے زائدآمدن ہوگی اورصوبے میں روزگارکے نئے مواقع پیداہونگے۔منصوبے سے پیداہونے والی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرنے سے ملک میں بجلی بحران پر قابوپانے مددملے گی۔ ان خیالات کا اظہارسیکرٹری توانائی وبرقیات سید امتیازحسین شاہ اورچیف ایگزیکٹوپیڈوانجینئرنعیم خان نے کوٹوہائیڈروپاورپراجیکٹ کی جگہ کا ہنگامی دورہ کرتے ہوئے کیا۔جہاں انہوں نے منصوبے پر کام کی رفتارکا جائزہ لیتے ہوئے منصوبے کے مختلف حصوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔منصوبے پر کام کی رفتارکا جائزہ لیتے ہوئے منصوبے کے مختلف حصوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹرکوٹوہائیڈروپاورپراجیکٹ انجینئرسلطان روم اورڈپٹی ڈائریکٹرانجینئرمقیم الدین نے منصوبے پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا اوربتایا کہ سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرزکی ٹیم کے متعددکارکن کام چھوڑ کرواپس چلے گئے تھے جبکہ Covid-19ایمرجنسی کے دوران منصوبے کے لئے مشینری لانابھی مشکل ثابت ہوا جس کے باعث منصوبہ معمولی تاخیرکاشکار ہوا۔