پشاور: سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے اپنی تقریر میں مجھے اور عمران خان کو براہ راست قتل کی دھمکی دی ہے۔ پشاور میں اپنے ویڈیو بیان میں سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج پنجاب پولیس کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے گیٹ بند کئے گئے یہ پہلی قسط ہے، ابھی دوسری قسط آنی باقی ہے، اور جو چور سمجھتے ہیں کہ ایف آئی اے میں اپنا پراسیکیوٹر لگا کر شہبازشریف اور حمزہ پر فرد جرم عائد نہیں ہونے دیں گے یہ ان کی بھول ہے، تھوڑے دن انتظار کریں 31 مئی تک اہم فیصلے آنے والے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے مارگلہ تھانہ میں 22 افراد کے اجرتی قاتل کے خلاف درخواست جمع کرادی ہے، یہ مجھےقتل کروانا چاہتا ہے، اور ملک میں انتشار چاہتا ہے، لندن سے نوید نامی نوجوان نے 22 افراد کے قاتل کے خلاف بیان دیا ہے ہم اسے بھی بلا رہے ہیں اور اسے بھی تحقیقات کا حصہ بنائیں گے، پاکستان کی فوج عظیم جانباز اور جانثار ہے وہ اپنے لوگوں پر گولی نہیں چلائے گی تشدد نہیں کرے گی۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ جو سوچ کربیٹھے تھے یہ اپنے ہی جال میں خود پھنس گئے ہیں، آصف زرداری نے (ن )لیگ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سیاسی طور پر لکشمی چوک پر دے مارا ہے، یہ پیر کو جو اتحادی میٹنگ کریں گے ہمیں سب علم ہے، انہوں نے ان اداروں سے بھیک مانگی ہے جن کو 14 مرتبہ لندن، شیخورپورہ اور گوجرانوالہ میں کال دی، اب یہ ان کے جوتوں میں پڑے ہوئے ہیں، ان سے یہ ڈیڑھ سال کی گارنٹی مانگ رہے ہیں جو نہیں دی گئی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نیشنل کرائسز سیل (این سی سی) کی میٹنگ میں فوج پر پیٹرول اور مہنگائی کا ملبہ ڈال دیا جائے، نیشنل کرائسز سیل میں چاروں عظیم افواج کے سربراہان ہیں، وہ کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے عوام میں مزید پریشانی پیدا ہو، سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس ملک میں فوری الیکشن کرائے جائیں، ہم امن سے یہ تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس کال میں کوئی گڑ بڑ کریں گے یا اگر تشدد کا راستہ اپنایا گیا تو ان کے لئے بیان ریکارڈ کروا رہا ہوں، گزشتہ روز فضل الرحمان نے تقریر کی اس میں براہ راست عمران خان اور مجھے قتل کی دھمکی دی گئی، اس ملک میں تشدد کو ہوا دینا انہی کا کام ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ ان لوگوں پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسسز ہیں یہ اب نواز شریف کو کیوں نہیں بلاتے، ان کو پتہ اب یہ جا رہے ہیں اور ان سے حکومت نہیں سنبھالی جارہی، ان کو کسی طرف سے کوئی سہارا نہیں ملا، اب ایک ووٹ کی اکثریت والے کہہ رہے ہیں ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے گئے ہیں ہمیں عوام کے پاس جانا پڑ رہا ہے، یہ عوام میں آئیں عوام ان کا وہ سیاسی حشر کریں گے کہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ آپ جیسے چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر دہشت گردی بدمعاشی اور قتل و غارت گری کے لئے لائے جاتے ہیں تو اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔