اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آف پاکستان نے آرئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔ فیصلہ تین دو کی اکثریت سےسنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے اکثریتی رائے دی ہے جب کہ جسٹس مظہر عالم اور جمال مندوخیل نے اختلاف کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ منحرف ارکان کا ووٹ کاسٹ ہی نہیں ہوسکتا، اگر کوئی رکن پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ دیتا ہے تو وہ شمار نہیں کیا جاسکتا،
آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے، آرٹیکل 63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا، سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، یہ جمہوری نظام کی بنیاد ہیں، انحراف ایک کینسر ہے جو جماعتوں کو غیرمستحکم کراور جمہوریت کو ڈی ریل کرسکتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے ارکان کی نا اہلی کیلئے قانون سازی کا اختیار پارلیمان کا ہے، اس حوالے سے قانون سازی کیلئے درست وقت یہی ہے۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں کہا کہ صدارتی ریفرنس نمٹایا جاتا ہے، تفصیلی رائے بعد میں جاری کی جائے گی۔
پاکستانی سیاست میں مداخلت ہوتی رہی ہے،شاہدخاقان عباسی نے اعتراف کر لیا