اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم ان پانچ برسوں میں جو کام کر کے دکھائیں گے ایسا کام پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ہوگا۔‘وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو صوبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم جب دیکھتے ہیں ملک کے سب کرپٹ مجرم لوگ اکٹھے ہو کر حکومت گرانے کی بات کرتے ہیں، ارکانِ اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی کوشش کرتے ہیں تو قوم اس کا مقابلہ کرتی ہے۔
‘عمران خان سورۃ الحجرات پڑھ لیتے تو سیاستدانوں کے نام نہ بگاڑتے، چوہدری شجاعت حسین کا بیان
‘’مغرب میں کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ کسی رکن پارلیمنٹ کا پیسے کے زور پر ضمیر خریدنے کی کوشش کرے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں 25 سال سے قوم کو بتا رہا ہوں کہ جب تک قوم برائی کے خلاف نہیں کھڑی ہوگی آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ اپنی قوم میں تبلیغ کر رہا ہوں کہ اگر ہم نے عظیم قوم بننا ہے تو ہم سب کو اچھائی کا ساتھ دینا ہو گا۔‘’میں اس لیے سیاست نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر کی کیا اور آلو کی کیا قیمت ہے، میں قوم بنانے آیا تھا۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میں دو یونیورسٹیاں بنا رہا ہوں جن میں ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جا سکے گی۔
تحریک عدم اعتماد کیلئے گیم چینجر نشستیں کون سی ہیں؟
میں ایرو سپیس ٹیکنالوجی کی ایک یونیورسٹی بنا رہا ہوں تاکہ ہم اپنے جہاز بنا سکیں۔‘’جو اپنی قوم کے لیے کھڑا ہوتا ہے مغرب اس کی عزت کرتا ہے۔ ہماری حالت یہ ہے کہ ہمارا وزیراعظم امریکہ کے صدر کے سامنے بیٹھا ہوتا ہے تو اس کی کانپیں ٹانگ رہی ہوتی ہیں اور اس کے ہاتھ میں پرچی ہوتی ہے کہ کہیں منہ سے کوئی ایسی چیز نہ نکل جائے جس سے امریکہ کا صدر ناراض ہو جائے۔‘’ابھی یورپی یونین کے سفیروں نے خط لکھا کہ ہماری حکومت کو روس کے خلاف بیان دینا چاہیے۔ یہ سفارتی آداب کے خلاف تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ کیا آپ نے ہندوستان کو ایسا خط لکھا؟‘انہوں نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’جب باہر سے کوئی گورا آتا ہے تو شہباز شریف جلدی سے ٹائی کوٹ پہن لیتا ہے اور کہتا ہے کہ عمران خان نے پاکستان پر ظلم کر دیا۔‘’جو لوگ مغرب والوں کے جوتے پالش کرتے ہیں، وہ انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
شاہد آفریدی اپنے ہونے والے داماد کی پرفارمنس کے گُن گانے لگے
دنیا اس انسان کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتی ہے۔‘’ہمارے ملک میں 2008 سے 2018 تک چار سو سے زیادہ ڈرون حملے اس ملک نے کیے جس کی جنگ ہم لڑ رہے تھے۔ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس کی ایک بار بھی مذمت نہیں کی۔‘’پاکستان کو ہر ملک سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں لیکن میں 22 کروڑ پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں، میری ذمہ داری ہے کہ میں پاکستان کے مفادات کی حفاظت کروں۔ میں ایسی خارجہ پالیسی بنانے کی اجازت نہیں دوں گا جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے۔‘