اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ دورہ روس سے پہلے امریکی انتظامیہ نے ہم سےاعلیٰ سطح پر رابطہ کیا، ہمیں پیغام دیا گیا مگر ہم جوں کے توں رہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے ، وزیراعظم نے روس کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا، زیادہ تر افغانستان اورساؤتھ ایشیاپرگفتگوہوئی، روس بھی چاہتاہے کہ افغانستان میں امن واستحکام ہو۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے دورےسےقبل ٹیلیفون پر بھی صدر پیوٹن سے بات کی تھی،ہوٹل واپسی پر روس کے ڈپٹی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ، ڈپٹی وزیراعظم سے دوطرفہ تعلقات ،سرمایہ کاری پر بات ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ توانائی شعبے میں بہتری اور روس سے گیس کی خریدی پر دلچسپی کا اظہارکیا، ازبکستان سے براستہ افغانستان پاکستان کوروس سے گیس ملے سکے۔ دورہ روس کے حوالے سے انھوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم روس میں تاجروں سےبھی مخاطب ہوئے، ہم نے روسی تاجروں سے سرمایہ کاری پر بات چیت کی، روسی تاجروں کو بتایا گیا پاکستان میں کہاں کہاں سرمایہ کاری کےمواقع ہیں ، مارچ کےآخرمیں اسلام آباد میں انویسمنٹ کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے، بہت سے لوگوں نےاس کانفرنس میں شامل ہونےکااعادہ بھی کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےدوسری جنگ عظیم کی یادگارپربھی حاضری دی اور وطن واپسی سے پہلے ماسکو کی گرانڈ مسجد کا بھی دورہ کیا، وزیراعظم نےاس مسجدکےخطیب سےبھی بات چیت کی، انہوں نےبتایابہت بڑی مسلمانوں کی تعدادیہاں رہتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کیساتھ توانائی میں تعاون بڑھانا ہماری معیشت کیلئے ضروری ہے، روس میں جو نشستیں ہوئیں اس میں پاکستان کی کمٹمنٹ واضح ہے، روس سے لانگ ٹرم تعلقات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج افغانستان سے متعلق روس اورپاکستان کے سوچ کے زاویے قریب تر ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ انسانی اورمعاشی بحران سے افغان عوام کو کیسے بچایا جائے ، چین میں 30اور31مارچ کو افغانستان سےمتعلق تیسری نشست پر بات ہوگی ، روس کے وزیرخارجہ بھی اس نشست میں شریک ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں علاقائی عدم توازن کو توقعات کی بنا پر دیکھ رہےہیں، ان ڈیولپمنٹ پربھی روشنی ڈالی گئی جس سےخطےکوخطرات لاحق ہوسکتےتھے، روس یوکرین تنازع راتوں رات میں جنم لیا اسکی تاریخ ہے جوچلی آرہی ہے۔
ایک اور بڑی حکومتی شخصیت مستعفی، پی ٹی آئی حکومت کو شدید دھچکا لگ گیا
ان کا کہنا تھا کہ روس اوریوکرین تنازع سفارت کاری سے حل ہوناچاہیے، پاکستان کامؤقف ہے دو ممالک کی جنگ میں سب کا نقصان ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ روس جانے سے پہلے امریکا نے اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا، امریکا نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔۔ ہم نے دورے کا پس منظر اور مقاصد بتائے اور جوں کے توں رہے۔ روس یوکرین تنازع کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسوقت تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرچکی ہیں، روس یوکرین تنازع کی وجہ سے گندم کی قیمت میں 7فیصداضافہ ہوچکاہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین میں جوصورتحال جنم لےرہی اس پرپاکستان کامؤقف پیش کیا، میں سمجھتاہوں وزیراعظم نےمناسب وقت اورمناسب جگہ پر اسکا ذکر کیا، پہلےدن سےکوشش خواہش رہی معاملہ سفارتکاری سے حل ہوناچاہئے، ماضی میں جولڑائی ہوئی اس سے ہماری معیشت اورقوم نے بھگتتی ہے۔
یکم مارچ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟ اہم خبر آگئی
یوکرین معاملے پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یوکرین کامعاملہ مزید بگڑنےسے بچانے کی سب کو کوشش کرنی چاہیے، مسئلہ نازک ہے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، ابھی سفارتکاری کو رد نہیں کیا جا سکتا امکان موجود ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جب ماسکوپہنچےتوپاکستان میں تبصرےشرو ع ہوگئے، ایک بحث چلی کہ دورہ کرنا چاہئے تھا یا نہیں ہونا چاہئے تھا، بھارت میڈیا پر تو صف ماتم چھایا ہوا تھا، یہ تنقید غلط ہے کہ ہم نے بغیر سوچے سمجھے روس کا دورہ کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ روس جانےسے پہلے وزیراعظم نے اجلاس کیا،منجھےہوئےسابقہ سفارتکاروں کودعوت دی، ہمارےسابقہ 4 فارن سیکریٹریزبھی موجودتھے، 4 ایسے سفارتکاروں کو دعوت دی جنہوں نے ماسکو میں وقت گزارا ہے، ہم چاہتےہیں کہ ڈپلومیٹک اسپیس کو بڑھایا جائے۔
یوکرین میں پھنسے طلبا کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے3 ہزار کے قریب اسٹوڈنٹس کومحفوظ مقام پرمنتقل کرنا ہے، پاکستانی طالبعلم کی ہلاکت کی خبرغلط ہےایساباالکل نہیں ہے، ہم یوکرین میں تمام پاکستانیوں کی پوری مددکریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے واضح کہا کہ ہم نےاب کسی کےمسئلےمیں نہیں پڑنا، ہمارے امریکاسےبھی بہت اچھےتعلقات ہیں، میں نے دیکھا یہاں کچھ لوگ پینک کررہے تھے، کچھ لوگوں کے ٹوئٹس پڑھے گھبرائے ہوئے تھے جبکہ میں نے وزیراعظم کو دیکھا کوئی گھبراہٹ نہیں ہشاش بشاش تھے۔