ماہرین کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس کے زیادہ استعمال سے ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کا انداز بھی بدل گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سعودی عرب میں بسنے والے افراد پہلے سے کہیں زیادہ انٹرنیٹ سے مربوط ہوئے ہیں، مملکت کی 3 کروڑ 48 لاکھ افراد کی آبادی کا 95.7 فیصد حصہ آن لائن اور آف لائن اور دونوں طرح سے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ہے۔ سعودی وزیرمواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداللہ السواحہ نے رواں سال کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ مملکت 5 جی ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی رفتار میں عالمی سطح پر ساتویں نمبر پر ہے۔
اسی ضمن میں برطانوی کمپنی سوشل امپیکٹ کارپوریشن کے تعاون سے مکہ مکرمہ میں المودہ سوسائٹی فار فیملی ڈویلپمنٹ نے اپنی مہم “اسے استعمال کریں، اس کے عادی نہ بنیں”کے عنوان سے شروع کی ہے۔ اس اقدام کے تحت جہاں ایک جانب انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی افادیت پر روشنی ڈالی جارہی ہے وہیں منفی اثرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت ایک سروے کیا گیا جس میں 1200 افراد حصے دار تھے، سروے میں معلومات جاننے کے لیے سوالات آن لائن اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھیجے گئے جس سے پتا چلا کہ 46 فیصد لوگ دن میں دو سے پانچ گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں یا آن لائن گیمز کھیلتے ہیں۔ ایسے افراد جنہوں نے دن میں 6 گھنٹے سے زیادہ وقت انٹرنیٹ کے ساتھ گزارا ان کی تعداد 36 فیصد تھی جبکہ دن بھر میں صرف ایک گھنٹہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد صرف 6 فیصد تھی جس سے اندازہ لگایا گیا کہ سعودی شہری بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سے جڑ چکے ہیں اور کافی وقت اسے دیتے ہیں۔
پاک نیوزی لینڈ سیریز معاملے میں برطانوی یا امریکی ایجنسی ملوث ہیںسینئر صحافی کا دعویٰ
اس حوالے سے المودہ سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل محمد الرادی کا کہنا تھا کہ یہ مہم معاشرے کے ایک بڑے طبقے میں انٹرنیٹ کی لت کے خطرات اور کئی میڈیا چینلز کے ذریعے علاج کے طریقوں کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے، انٹرنیٹ کو زیادہ وقت دینے سے گھر اور رشتوں کی ذمے داریوں کو بالائے طاق رکھ دی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے انسانی مزاج اور رویوں کے مسائل جنم لے رہے ہیں، گیمز اور دیگر ویب سائٹس سے ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔