بیجنگ (آئی این پی) پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک ہے،کیونکہ اس منصوبے نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران تیز رفتار ترقی کی رفتار برقرار رکھی ہے اور ملک کی مائیکرو اکنامکس صورتحال بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔چائنا اکنامک نیٹ کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان کی کل قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں اضافے کی شرح اوسطاً 4.77فیصد رہی،خاص طور پر2017-18میں پاکستان کی جی ڈی پی میں
5.8فیصد کا اضافہ ہوا جو گزشتہ 13برسوں کے دوران بلند ترین شرح پیداوار تھی،پاکستان کی سالانہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 650ملین امریکی ڈالر سے 2.2ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی اورملک کی فی کس آمدنی 1334امریکی ڈالر سے 1641امریکی ڈالر ہو گئی، سی پیک نے محدود سرمایہ کاری استعداد کے مسائل بھی حل کئے ہیں جو ناکافی بچتوں اور غیر ملکی زر مبادلہ میں کمی کے باعث پاکستان کو درپیش تھے اور اس نے پاکستان کو اقتصادی ترقی کےلئے اعلیٰ معیاری ذرائع فراہم کئے ہیں، جنوری 2019تک سی پیک کے تحت 9منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 13منصوبہ زیرتعمیر ہیں ان پر سرمایہ کاری کی کل لاگت 19 ارب امریکی ڈالر ہے، ان منصوبوں کے باعث پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک سے دو فیصد پوائنٹس کا ہر سال اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں روزگار کے 70ہزار مواقع پیدا ہوئے ہیں، چینی حکومت نے پاکستان کو 5.874ارب امریکی ڈالر کے قرضے آسان شرائط پر فراہم کئے ہیں جن پر منافع کی شرح صرف دو فیصد ہے،چینی حکومت نے پاکستان کو 143ملین کے بغیر سود قرضے بھی دیئے ہیں جو گوادر ایکسپریس وے منصوبے اورعوام کے طرز زندگی بہتر بنانے کے کچھ منصوبوں کےلئے امداد فراہم کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق سی پیک نے بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، یہ چین اور پاکستان کے درمیان اہم تعاون کا ہمہ گیر پلیٹ فارم بن چکا ہے،چین نے پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کےلئے بھی مدد کی ہے،پی ڈبلیو سی کی 2012کی رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کے باعث پاکستان کو اپنی جی ڈی پی میں ہر سال اوسطاً 13.5ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا، سی پیک نے پاکستان میں بجلی کی کمی کو پورا کر دیا ہے،سی پیک
کے آغاز سے اب تک پاکستان اس کی تعمیر کا اہم علاقہ رہا ہے،حال ہی میں بجلی پیدا کرنے کے 12منصوبے یا تو مکمل ہو چکے ہیں یا وہ جلد مکمل ہو جائیں گے، جن کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد 7240میگاواٹ ہو گی۔ چائنہ اکنامک نیٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گوادر پورٹ کا ایک نیا چہرہ ابھر کر سامنے آیا ہے،یہاں بندرگاہ کی سڑکیں، سٹوریج یارڈز،سامان اتارنے اور چڑھانے کی مشینری، سمندری پانی کی صفائی، تیل کی فراہمی اور بندرگاہ کی مانیٹرنگ سہولیات کو مزید بہتر بنا دیا گیا ہے،30سے زائد چینی اور پاکستانی ادارے جن میں ہسپتال ، بینک ، انشورنس، فنانشل لیزنگ، لاجسٹک، غیر ملکی ویئرہاؤس،غلے ،مچھلی اور تیل صاف کرنے کے کارخانے،گھریلو سامان کی اسمبلنگ کا کام فری زون میں شروع کر دیا گیا ہے،یہاں براہ راست سرمایہ کاری 3ارب چینی یوآن سے بڑھ چکی ہے۔