Thursday October 24, 2024

’’ دس 11 سال موقع ملا ہے اس لیے ہمیں ۔۔۔۔۔۔‘‘ چوہدری پرویز الٰہی کے اسپیکر منتخب ہوتے ہی (ق) لیگیوں نے کیا کِیا؟ سیکورٹی اہلکار بھی ششدر رہ

لاہور( ویب ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کے موقع پر مسلم لیگ (ق) کی سابق اراکین اسمبلی سمیت گجرات اور دیگر اضلاع سے آئے مہمان بھی گیلری میں موجود رہے ۔ نتائج کا اعلان ہوتے ہی گیلری میں موجود مہمانوں نے چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں زبردست نعرے لگائے ۔اس دوران سکیورٹی اہلکار مہمانوں کو نعرے بازیسے روکنے کی

 

کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے ۔ مہمانوں کا کہنا تھاکہ دس ، گیارہ سال بعد نعرے لگانے کا موقع ملا ہے اس لئے ہمیں نہ روکا جائے اور اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔پنجاب اسمبلی کے احتجاج میں (ن) لیگ کی دو خواتین اراکین عظمی بخاری اور زیب النساء اعوان پیش پیش رہیں۔ دونوں خواتین نے احتجاج کے دوران ہی نئے نعرے بھی متعارف کرائے ۔احتجاج کے دوران عظمیٰ بخاری سیکرٹری اسمبلی کی میز پر بیٹھ گئیں اور نعرے لگاتی رہیں۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی اسپیکر پنجاب اسمبلی اور سردار دوست محمد مزاری ڈپٹی اسپیکر پنجاب منتخب ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر رانا اقبال کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کا ایجنڈا اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب تھا۔نو منتخب اراکین نے نئے اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا۔اسپیکر پنجاب کے عہدے کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے چوہدری محمد اقبال امیدوار تھے۔پرویز الٰہی نے 201 اور چوہدری اقبال نے147 ووٹ حاصل کیے۔ اسپیکر کے انتخاب کے دوران 348 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں سے ایک ووٹ مسترد کردیا گیا۔منتخب ہونے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی نے رانا اقبال سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے تحریک انصاف کے سردار دوست محمد لغاری اور مسلم لیگ ن کے محمد وارث شاد کے درمیان

 

مقابلہ تھا۔ڈپٹی اسپیکر کے لئے سردار دوست محمد نے187 ووٹ حاصل کئے، محمد وارث کو159 ووٹ ملے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں کسی کو بھی ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے نئے ایوان میں تحریک انصاف ارکان کی تعداد 175، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 162 جبکہ مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 10 ہے۔واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 اراکین پرمشتمل ہے۔ عام انتخابات میں 360 ارکان منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے ہیں جبکہ 11 نشستیں تاحال خالی ہیں۔

FOLLOW US