Sunday October 27, 2024

شہباز شریف کا وفاق میں اپوزیشن لیڈر بننے کا فیصلہ مگر پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کون کرے گا؟ تازہ ترین خبر آ گئی

لاہور (ویب ڈیسک) صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف نے صوبائی اسمبلی کی نشتیں چھوڑنے کی درخواست جمع کرا دی ہے۔میاں شہباز شریف پنجاب اسمبلی کے حلقوں پی پی 164 اور 165 سے بھی منتخب ہوئے تھے تاہم وفاق کے معاملات سنبھالنے اور پارٹی قیادت کے باعث انہوں نے اپنی صوبائی نشستیں چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے،

اس سلسلے میں درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔خیال رہے کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 132 سے کامیاب ہوئے تھے۔ادھر میاں حمزہ شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 124 کی نشست چھوڑنے کے لیے درخواست دی، وہ پی پی 146 کی نشست رکھیں گے اور پنجاب اسمبلی میں رہیں گے۔ جبکہ دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کا پہلا مطالبہ سامنے آگیا، حکومت کے حلف اٹھاتے ہی دھاندلی کے الزامات پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے سوال اٹھایا کہ آر ٹی ایس کس طرح بند کروائے گئے، کیوں بند ہوئے، پنجاب میں قومی اور صوبائی نشستیں سب سے زیادہ ن لیگ نے جیتیں، حکومت کیوں نہیں بناسکے یہ سب کے سامنے ہے، لوگ جہاز میں پیسوں کے تھیلے لے کر پھر رہے ہیں، ان لوگوں نے پیسوں کے ذریعے منڈی لگائی ہوئی ہے،وہ کالے دھندے میں اپنا منہ کالا نہیں کرسکتے۔صدر شہبازشریف نے کہا ہےکہ این آر او سے متعلق کوئی بات چیت نہیں چل رہی اور نہ کوئی این آر او دینا چاہتا ہے اور نہ کوئی لینا چاہتا ہے۔اڈیالہ جیل میں نوازشریف سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہاکہ نوازشریف، کیپٹن (ر) صفدر، مریم اور حنیف عباسی سے ملاقات ہوئی، سب کے حوصلے بلند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جیل میں قید قوم کے لیے بہت بڑی قربانی ہے، وہ لندن سے بیمار اہلیہ کو خدا حافظ کہہ کر آئے، وہ جانتے تھے قید کاٹنا پڑے گی اس لیے وہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ قوم کے لیے آئے تھے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں دھاندلی والا الیکشن ہوا ہے، الیکشن سے پہلے بھی پری پول دھاندلی ہوئی، الیکشن کے دن بھی ہوئی، آج صورتحال یہ ہےکہ الیکشن جیتنے اور ہارنے والے دونوں ہی سراپا احتجاج ہیں۔شہبازشریف نے کہا کہ دھاندلی کا شور پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میڈیا میں بھی ہے، دھاندلی زدہ الیکشن کو قوم نے رد کیاہے، کل تمام اپوزیشن جماعتوں نے پر امن اور بھرپور احتجاج کیا، موسم کی خرابی کی وجہ سے احتجاج میں نہیں آسکا، لوگ کچھ بھی کہیں لیکن حقیقت یہی ہے مگر یہ پہلا احتجاج نہیں تھا آئندہ بھی ایسے احتجاج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی پر اسمبلی میں بھی بات ہوگی اور تمام جماعتیں اس پر اپنی رائے دیں گی، ہم اسمبلی میں الیکشن کے حوالے سے مبارکباد دینے نہیں جائیں گے بلکہ دھاندلی کی تحقیقات کا پہلا مطالبہ ہوگا۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوازشریف ملک میں انتشار کی سیاست نہیں چاہتے لیکن جو حق اور ووٹ کے ساتھ دھاندلی ہوئی اس کے اوپر آواز اٹھانا، تحقیقات کا مطالبہ کرنا سب کا حق ہے، اس حق کو ہم آئینی و سیاسی طریقے سے منوائیں گے، اپیل نوازشریف کا بھرپور قانونی حق ہے، یہ جنگ لڑنے کی بات نہیں، اپنے حق کو لینے کے لیے قانونی اور سیاسی راستہ اختیار کریں گے۔شہبازشریف کا کہنا تھاکہ اے پی سی میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جسے اس بات کی کھوج لگانے کا ٹاسک دیا جائے گاکہ الیکشن والے دن کیسے آر ٹی ایس بند کرایا گیا اور کیوں بند ہوا، پولنگ ایجنٹوں کو کیوں نکالا گیا؟ ان کی غیر موجودگی میں کس طرح ووٹوں کی گنتی ہوئی؟ مشینیں کیوں بند کرائی گئیں؟ ووٹر کی لائنیں سست روی کا شکار کیوں ہوئیں؟ اب تو عدالت عظمیٰ کا بھی بیان آگیا ہے، قوم کو یہ جاننے کا حق ہے۔

FOLLOW US