کراچی (ویب ڈیسک)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ن لیگ کو پنجاب میں حکومت بنانے نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے ڈاکٹر یاسمین راشد جیسا نام آنا چاہئے، وزیراعلیٰ کیلئے پی ٹی آئی میں علیم خان اور پارٹی کے باہر پرویز الٰہی بہترین چوائس ہیں، جس کو پیا پسند
کرے گا وہی وزیراعلیٰ پنجاب بنے گا، وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت کی تشکیل میں عمران خان کا عمل دخل کہیں نظر نہیں آئے گا، اپوزیشن کے پارلیمنٹ میں آکر حلف اٹھانے اور جمہوری انداز میں اپوزیشن کرنے کے فیصلے کو سراہا جانا چاہئے،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بلاول بھٹو کو ہونا چاہئے،قائد حزب اختلاف کیلئے اپوزیشن کی پہلی ترجیح خورشید شاہ ہونے چاہئیں،اکثریت ن لیگ کی ہے اس لئے اصولی طور پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حسن نثار، حفیظ اللہ نیازی، ارشاد بھٹی، بابر ستار اور شہزاد چوہدری نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں نمبر گیم کی جنگ جاری، پنجاب کا اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کیلئے پی ٹی آئی میں علیم خان اور پارٹی کے باہر پرویز الٰہی بہترین چوائس ہیں،کوئی تیسرا شخص ن لیگ کے پچھلے دس سال کے کرتوتوں کومنظرعام پر نہیں لاسکتا۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو جتنا سمجھوتہ کرے گا وہی حکومت بنائے گا، جس کو پیا پسند کرے گا وہی
وزیراعلیٰ پنجاب بنے گا، وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت کی تشکیل میں عمران خان کا عمل دخل کہیں نظر نہیں آئے گا، عام انتخابات جس گھٹن، ڈر اور خوف کی بدترین فضا میں ہوئے اور بہیمانہ طریقے سے ن لیگ کے امیدواروں کو ہٹایا گیا اور اسی تسلسل میں جہانگیر ترین جس طرح ایک ایک شخص کو جہاز میں اٹھا کر لارہے ہیں یہ ووٹرز کے منہ پر طمانچہ ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ پنجاب کے اگلے وزیراعلیٰ کیلئے علیم خان سب سے موثر امیدوار ہیں، علیم خان جس طرح جہانگیر ترین کے ساتھ مل کر آزاد امیدوار لارہے ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ نمبرز گیم وہ پورے کر کے دے رہے ہیں، ظاہر ہے جو نمبرز گیم پورے کررہا ہے وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے پہلی ترجیح وہی ہوگا، عمران خان اینٹی اسٹیٹس کو نامزدگی کرتے ہیں تو یاسمین راشد وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے بہترین چوائس ہیں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو پارٹی معاملات اور حکومت میں اس وقت آنا چاہئے جب نظرثانی اپیل میں ان کے حق میں فیصلہ آئے، علیم خان سمیت تمام وہ لوگ جن کیخلاف مقدمات ہیں پہلے وہ خود کو کلیئر کرائیں پھر آگے آئیں۔ شہزاد چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے
نئی ترقی پسند سوچ رکھنے والا شخص بہتر ہوگا، علیم خان وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر کام کرنے کی قابلیت اور جذبہ رکھتا ہے، اگر بالکل ہی آؤٹ آف دا باکس سوچ ہوتو حماد اظہر جیسا نوجوان پنجاب کو نئی سمت دے سکتا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ ن لیگ کو پنجاب میں حکومت بنانے نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ڈاکٹر یاسمین راشد جیسا نام آتا ہے تو اچھی بات ہے، نئے پاکستان کی لہر میں علیم خان یا کسی اور نیب زدہ شخص کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تو بہت جلدی نشہ اتر جائے گا۔ دوسرے سوال ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بائیکاٹ نہ کرنے کا اعلان، پارلیمنٹ میں احتجاج کی حکمت عملی پر غور، متحدہ اپوزیشن کے پاس بہتر آپشن کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے اسمبلی میں جانے کا بہترین فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن سے بہت مضبوط لوگ منتخب ہو کر اسمبلی پہنچے ہیں، اسمبلی کے فلور پر کی گئی بات شاید میڈیا بھی دکھادے لیکن اپوزیشن لیڈرز باہر جو بات کریں گے وہ میڈیا نہیں دکھائے گا۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈرز کے پاس گند ڈالنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، ان کو پتا ہی نہیں کہ اس کے علاوہ بھی کچھ ہوسکتا ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کا کام صرف پی ٹی آئی اور اس کے ساتھ ملک کو گندا کرنا ہے، پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں جاتی ہے تو مستقبل میں بلاول بھٹو کیلئے اسکوپ بہت زیادہ ہے، شہباز شریف نے پارلیمنٹ میں جانے کا اچھا فیصلہ کیا ہے۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس پارلیمنٹ میں نہ جانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں ہے، انتخابات کے تنازعات کے فیصلے سڑکوں پر نہیں ہوسکتے ہیں، آئینی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے ان تنازعات کا حل نکالنا ہوگا ۔مظہر عباس نے کہا کہ جمہوریت کی خوبی ہے کہ اس نے ملک کو متبادل قیادت مہیا کی ہے، اپوزیشن کے پارلیمنٹ میں آکر حلف اٹھانے اور جمہوری انداز میں اپوزیشن کرنے کے فیصلے کو سراہا جانا چاہئے۔