Saturday September 21, 2024

بے نظیر شہید کی موت سے چند لمحے قبل ان کے سکیورٹی انچارج خالد شہنشاہ ‘ نے گاڑی کا سن روف کیوں کھولا، گردن پر انگلی پھیرنے کے اشارے کا مطلب کیا نکلا،ہولناک انکشافات

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر اور سینئر ملکی سیاستدان سیدہ عابدہ حسین نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی پر ایک کتاب لکھی ہے ۔ اپنی کتاب میں سیدہ عابدہ حسین بے نظیر کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ اُنہوں نے بے نظیر کو مشورہ دیا تھا کہ وہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب نہ کریں، کیونکہ وہاں

اُن کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، بے نظیر نے اس مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے وہاں جلسے سے خطاب کیا۔ خطاب کے بعد وہ اپنی گاڑی میں واپس آئیں اور مخدوم امین فہیم اور ناہید خان کے درمیان بیٹھ گئیں جبکہ اُن کے سیکورٹی افسر میجر امتیاز اگلی سیٹ پر ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے تھے اور صفدر عباسی اور پیپلز پارٹی کے ایککارکن خالد شہنشاہ پچھلی سیٹ پر موجود تھے۔ جونہی اُن کی گاڑی لیاقت باغ سے باہر آئی تو خالد شہنشاہ نے گاڑی کا سن روف کھول دیا۔ عابدہ لکھتی ہیں کہ ایسا کرنے سے قبل خالد شہنشاہ نے گردن کے گرد انگلی لہرانے کا عجیب اشارہ دیا جس سے یہ تاثر ابھرا کہ وہ کسی کے مارے جانے کا اشارہ کر رہے تھے۔ یہ منظر وہاں لگے کیمرے نے محفوظ کر لیا تھا۔بے نظیر نے کھڑے ہو کر سن روف کے ذریعے اپنا سر باہر نکالا اور لوگوں کی طرف ہاتھ ہلایا۔ چند ہی سیکنڈ بعد گولیاں چلنے اور پھر ایک دھماکے کی آواز سنائی دی۔ بے نظیر گردن پر گولی لگنے کے بعد ناہید خان کی بانہوں میں گر گئیں۔ بے نظیر کو فوراً ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ بہت زیادہ خون بہ جانے کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔چند ہی سیکنڈ بعد گولیاں چلنے اور پھر ایک دھماکے کی آواز سنائی دی۔ بے نظیر گردن پر گولی لگنے کے بعد ناہید خان کی بانہوں میں گر گئیں۔ بے نظیر کو فوراً ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ بہت زیادہ خون بہ جانے کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔

FOLLOW US