اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا، تین رکنی بینچ کی طرف سے متفقہ فیصلہ سنایا گیا، کیس میں تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہوگیا ، جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اسی حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ لیں جی یہ والا بلا بھی تھیلے سے باہر آگیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ یہ فارن فنڈنگ کا نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ یہ والی سازش تو ناکام ہو گئی۔ اب کچھ نیا شوشہ گھڑیں۔
تحریک انصاف پر غیرقانونی فنڈنگ ثابت، کیا تحریک انصاف پر پابندی لگنے جارہی ہے؟ الیکشن کمیشن سے ایک اور بڑی خبر
۔
خیال رہے کہ ں الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں، اس لیے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہوگیا ، غیرملکی فنڈنگ میں 34 غیرملکیوں سے فنڈز لیے گئے، اس دوران 13 نامعلوم اکاؤنٹ سامنے آئے، پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی چیئرمین نے فارم ون جمع کروایا جو غلط تھا۔ بتایا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے دیگر 2 ممبران نثار احمد راجہ اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2022ء کی دفعہ 6 کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس 8 سال تک چلنے کے بعد آج فیصلہ سنایا گیا، الیکشن کمیشن میں تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014ء سے چل رہا تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا، درخواست گزار نے بیرونِ ملک سے پارٹی فنڈنگ میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی تھی، اس دوران تحریک انصاف نے 30 مرتبہ کیس میں التوا مانگا اور 6 بار کیس کے ناقابل سماعت ہونے کی درخواستیں دائر کیں جب کہ الیکشن کمیشن نے 21 بار تحریک انصاف کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت مکمل ہونے پر پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ رواں سال 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔
لیں جی یہ والا بلا بھی تھیلاے سے باہر آگیا۔ ecp نے کہا کہ یہ فارن فنڈنگ کا نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔ کھودا پہاڑ نکلہ چوہا۔ یہ والی سازش تو ناکام ہو گئی۔ اب کچھ نیا شوشہ گھڑیں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 2, 2022