لاہور: معروف مبلغ اور مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ میرا سیاست سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ سٹی 42کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات کی طرح حکمرانوں اور سیاستدانوں کو بھی احکامات خداوندی پر عمل پیرا ہونے کا پیغام دینے کیلئے تبلیغ کا تعلق ضروری ہے اور یہ تعلق نیا نہیں ہے۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ 1992 سے جاری ہے، 1997 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر میں نے ان کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا سے ’’تبلیغی خطاب‘‘ کیا تھا، اس کے علاوہ بھی اس ضمن میں ان سے ملاقاتیں اور رابطے رہے ہیں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی ماں کے لیے 11 سال گاڑی چلائی، جہاں چاہتی لے جاتا تھا،شعیب اختر
معروف سکالر کے مطابق 1992 میں اس وقت قائم مقام صدر وسیم سجاد سے بھی ایوان صدر میں ملاقاتیں رہیں اور اب سابق وزیراعظم عمران خان سے جو ملاقاتیں ہوئیں وہ بھی اسی سلسلے میں تھیں۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کی تو خوشی ہوئی، وہ ملاقات اسی سلسلے میں تھی، 27 ویں کی شب بھی انہوں نے دعائے شب کے لیے دعوت دی تھی اس لیے بنی گالہ گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ معتقدین اور ناقدین کا معاملہ یہ ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں ہم اختلاف رائے کرنے اور سننے کی برداشت سے بھی عاری ہو چکے ہیں، پہلے سیاست میں فریق سے اختلاف کو مخالفت کہا جاتا تھا اور اب بات نفرت تک جاپہنچی ہے۔
مسلح افواج کوغیرقانونی اورغیراخلاقی عمل میں شامل کرنا سختی سے منع ہے، پاک فوج کی وارننگ
” دانیہ کا میڈیکل کرایا جائے” الزامات کی تردید کے بعد ڈاکٹر عامرلیاقت حسین نے مطالبہ کردیا