بیجنگ: سابق وزیراعظم عمران خان اپنے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دیا اور حکومت سے نکلنے کے بعد بھی اسی بیانیے کو اپنا ئے ہوئے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو غدار ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مخالف سیاسی جماعتوں اور ملکی اداروں کی طرف سے تو ان کے اس بیانیے کو مسترد کیا ہی جا چکا تھا، اب پاکستان کے قریب ترین دوست چین نے بھی ان کے اس بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔ چین کے حکومتی اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کی اس تبدیلی سے پاکستان اور چین کے تاریخی تعلقات میں کوئی فرق نہیں آئے گا بلکہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے دونوں ممالک کے تعلقات عمران خان کے دور حکومت کی نسبت زیادہ بہتر ہوں گے کیونکہ شہباز شریف سالہا سال سے پاک چین تعلقات میں فروغ کے لیے کام کرتے آ رہے ہیں۔
گلوبل ٹائمز، جو خارجہ پالیسی پر چینی حکومت کا ترجمان سمجھا جاتا ہے، نے لکھا ہے کہ پاکستان اور چین دونوں ممالک کے ماہرین پاک چین تعلقات کے حوالے سے پراعتماد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کو عمران خان کے امریکی سازش کے بیانیے اور حکومت کی تبدیلی سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کے جانشین شہباز شریف کا تعلق شریف فیملی سے ہے اور یہ فیملی طویل عرصے سے پاک چین تعلقات میں بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔ چنانچہ غالب امکان ہے کہ شہباز شریف کی حکومت میں پاک چین تعلقات پی ٹی آئی کی حکومت کی نسبت زیادہ بہتر ہوں گے۔ رانا علی قیصر خان نے گلوبل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اگرچہ پاکستان سمیت کئی ممالک کے داخلی معاملات میں اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا ہے لیکن پاکستان کے حالیہ اندرونی واقعات میں اس کا کردار ضرورت سے زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ان حالات کی بڑی وجوہات اندرونی ہی ہیں، ان پر کوئی بیرونی اثر کارفرما نہیں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے لیے روسی صدر پیوٹن کا بھی پیغام آگیا
چین کی تسینگوا یونیورسٹی کے نیشنل سٹریٹجی انسٹیٹیوٹ میں شعبہ تحقیق کے ڈائریکٹر شیان فینگ کا عمران خان کے اس بیانیے کے متعلق کہنا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور بڑی علاقائی طاقت ہے اور حالیہ عشروں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں نشیب و فراز آئے ہیں۔ لگ بھگ ہر دس سال بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات انتہائی قریبی اتحادی سے بیگانگی میں بدلتے رہتے ہیں۔ پاکستان نے امریکہ کی فطرت کے بارے میں سیکھ چکا ہے اور پاکستان میں امریکہ کا تشخص اب بھی بہت برا ہے۔ تاہم پاکستان کے حالیہ واقعات اور حکومت کی تبدیلی میں امریکی ہاتھ کارفرما نظر نہیں آتا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عمران خان نے روس اور دیگر ممالک کے ساتھ جس طرح روابط بڑھائے اس پر پاک فوج کو تحفظات لاحق ہوئے کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح پاکستان کی غیرجانبداری متاثر ہوئی اور پاکستان کے عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں غیرضروری کشیدگی آئی۔ انہی معاملات کی بدولت پاکستان کے اندر سے ہی عمران خان کی مخالفت شروع ہوئی جو ان کے حکومت سے نکلنے کا سبب بنی۔
نور عالم خان ، مصطفیٰ نواز کھوکھر، فیصل کنڈی اور ندیم افضل چن نے بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا