اسلام آباد : اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ عمران خان کیلئے بہتر ہے کہ وہ اب اپوزیشن میں بیٹھیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ملک کے سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت کیلئے یہ سیدھا معاملہ تھا،بہتر ہو گا کہ عمران خان اب اپوزیشن میں بیٹھیں۔اب حکومت کے پاس بچنے کا کوئی امکان نہیں، بہتر ہو گا ذمہ داریاں دوسرے فریق کے کندھوں پہ ڈال دیں، یہ ان کیلئے بہتر ہوگا۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹر پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ میں نے کل وفاقی کابینہ اور اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس طلب کئے ہیں جبکہ شام میں قوم سے مخاطب ہوں گا۔قوم کیلئے میرا پیغام ہے
بھارت میں ان جیسا کوئی سیاستدان کیوں نہیں؟ بھارتی اداکار بھی وزیر مملکت زرتاج گل کے فین بن گئے
کہ میں ہمیشہ پاکستان کیلئے لڑا ہوں اور آخری لمحے آخری گیند تک مقابلہ کرتا رہوں گا۔جبکہ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں فیصل واوڈا نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے پاکستان کا سودا نہیں ہونے دیں گے، غداروں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، الیکشن ہو کر رہے گا! انشااللہ اب دیکھو پھر کپتان کیا کرے گا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء فواد چودھری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اس بدقسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا، بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے۔ جبکہ رہنماء پی ٹی آئی فرخ حبیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کے ڈر سے تمام چور اکٹھے ہوئے۔ عمران خان کا بیانیہ جیت گیا اور اپوزیشن ہارگئی ہے، آئندہ الیکشن میں اپوزیشن کو بھی پتہ لگ جائے گا کہ عوام میں بیرونی سازش کی کٹھ پتلیوں اور ضمیر فروشوں کی درگت کیسے بناتے ہے۔انہوں نے کہا کہ فوری صاف اور شفاف انتخابات ہی پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے۔شہباز ، ذرداری ، فضل الرحمن انتخابات سے اس لئے بھاگ رہے ہیں
کہ عوام انہیں بری طرح مسترد کردیں گے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ نے 5 رکنی لارجر بینچ نے معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر مسلسل پانچویں روز بھی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ میں شامل تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے کیس کا متفقہ فیصلہ سنایا۔ بنچ میں شامل تمام 5 ججز نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دینے، تحریک عدم اعتماد بحال کرنے کے فیصلے پر اتفاق کیا۔ 5 رکنی لارجر بنچ نے قومی اسمبلی کو بحال کردیا، جبکہ اسپیکرقومی اسمبلی کو تحریک عدم اعتماد پر 9 اپریل بروز ہفتہ کو10 بجے ووٹنگ کرانے کا حکم دے دیا، حکم دیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت نئے وزیراعظم کا فوری انتخاب کیا جائے، حکومت کسی بھی طرح اراکین اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے مت روکے۔ عدالت نے اسمبلی کی تحلیل کو بھی غیرآئینی قرار دے دیا، کہا وزیراعظم صدر کو ایڈوائس نہیں کرسکتے۔