اسلام آباد (عثمان مجیب شامی سے) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان کو کبھی ایسی دھمکی نہیں دی گئی جیسی اب دی گئی اور واضح طور پر وزیر اعظم کی تبدیلی کا کہا گیا، مراسلہ بھیجنے والا ملک روس کے دورے کی وجہ سے ناراض ہے، ابھی ہار نہیں مانی، ہمارے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں، اتوار کے روز بڑا سرپرائز دیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے سے کھل کر بات کی۔
اس حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا ، یہ پہلی دفعہ ہے کہ اتنے بلیک اینڈ وائٹ طریقے سے دھمکی دی گئی ہو اور وزیر اعظم تبدیل کرنے کا کہا گیا ہو، دھمکی دینے والے ملک نے واضح طورپر کہا ہے کہ جب تک عمران خان کو تبدیل نہیں کیا جاتا ہم پاکستان کے ساتھ آگے نہیں چل سکتے، یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے، یہ معاملہ بہت دیر سے چل رہا ہے ، ہمیں اکتوبر میں اس کی خبر مل گئی تھی اور تب سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے، اس معاملے کو قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کی کمیٹی میں بھی لے کر گئے، شہباز شریف نے مطالبہ کیا تھا کہ خط دکھایا جائے لیکن جب ہم یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر گئے تو وہ آئے ہی نہیں۔
پاکستانی روپےکی بے قدری جاری، ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
انہوں نے بتایا کہ دھمکی آمیز مراسلہ بھیجنے والے ملک کی ناراضی کی بنیادی وجہ روس کا دورہ ہے، پاکستانی سفیر کو پیغام میں کہا گیا کہ وہ ملک سمجھتا ہے کہ روس کا دورہ وزیر اعظم کا ذاتی فیصلہ تھا، حقیقت یہ ہے کہ اس معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز آن بورڈ تھے۔ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک ہار نہیں مانی، اتوار کو جو بھی ہوگا وہ سب دیکھیں گے، قانونی راستوں سمیت ہمارے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں ، جو لوگ ووٹ ڈالنے جائیں گے ان کے اوپر بہت زیادہ پریشر ہوگا، اتوار کو ہم بڑا سرپرائز دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے پر پیدا ہونے والے بحران کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اس وقت آرمی چیف کی تعیناتی ان کے ذہن میں نہیں تھی ، ابھی بھی وہ اس بارے میں نہیں سوچ رہے، انہوں نے اس حوالے سے نومبر میں فیصلہ کرنا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پانچ سال سے خطے میں سیکیورٹی کے معاملات دیکھ رہے تھے اور ان کے دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ روابط بھی موجود تھے، ان کا خیال تھا کہ پاکستان میں سردیاں بہت مشکل ہوں گی اور افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ موجود تھا، اس لیے وہ جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی چیف کے عہدے پر برقرار رکھنا چاہتے تھے کیونکہ کسی نئے آدمی کیلئے معاملات فوری طور پر سنبھالنا مشکل ہوجاتا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس لیے تقرریوں میں مداخلت کرتے تھے کیونکہ کرپشن کا سب سے پہلے ایجنسیوں اور فوج کو چلتا ہے، انہیں ایسا کوئی خوف نہیں ہے اس لیے وہ ان معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔