اسلام آباد : چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ وفاقی دارالحکومت میں جلسے سے بدامنی ہوئی تو وزیرداخلہ سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے، کسی شہری یا پارٹی کو احتجاج سے نہیں روکا جاسکتا، عدالت خطرات کو نہیں بھانپ سکتی یہ ریگولیٹر کی ذمہ داری ہے۔ جیو نیوز کے مطابق خاتون شہری عاصمہ ملک نے تحریک انصاف اور دیگرسیاسی جماعتوں کے ڈی چوک میں جلسے رکوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
صرف 26 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا، ملک میں ڈیزل کے بحران کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا
درخواستگزار نے مئوقف اختیار کیا کہ حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں کے باعث اسلام آباد میں پرتشدد احتجاج اور تصادم کا خدشہ ہے، احتجاج کے دوران جھگڑے ہوں گے، عدالت سے استدعا ہے کہ ڈی چوک پر تمام سیاسی جماعتوں کے اجتماع کو غیرقانونی قراردیا جائے۔ درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی دارالحکومت میں جلسے سے بدامنی ہوئی تو وزیرداخلہ سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے، کسی شہری یا پارٹی کو احتجاج سے نہیں روکا جاسکتا، عدالت خطرات کو نہیں بھانپ سکتی یہ ریگولیٹر کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے خاتون شہری کی درخواست نمٹا دی ہے۔ واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے سوات میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27 تاریخ کو عوام کے سمندر کو اسلام آباد میں آنے کی دعوت دیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ وہ آئیں اور دنیا کو بتائیں کہ ہم سچ کے ساتھ اور چوروں ، ڈاکوؤں، منافقوں اور امریکی غلاموں کے خلاف کھڑے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھی تحریک انصاف کے مقابلے میں اسی روز جلسے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تحریک انصاف کا کہنا ہے 10 لاکھ لوگ لائیں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ دس لاکھ چھوڑو ایوان میں 172 کا نمبر پورا کریں۔
وزیر اعظم کے سب سے قابل اعتماد ساتھی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، سینئر صحافی سلیم صافی کا دعویٰ
“سندھ میں گورنر راج کے بغیر اب کوئی دوسرا حل نہیں ” شیخ رشید ڈٹ گئے