لاہور: وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ 2022ء شریف خاندان کے کیسز میں سزاؤں کا سال ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بیرون ملک سے اب تک صرف 8 رپورٹس آئیں اور یہ بھی میڈیکل رپورٹس نہیں بلکہ ان کے ڈاکٹرز کے خطوط تھے ، جن پر پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف ڈاکٹرائن نہایت سادہ ہے ، بندہ خرید لو یا پھر عدالتوں پر حملہ آور ہو جاؤ ، رانا شمیم کے بیان حلفی کا مقصد عدالت پر اثر انداز ہونا تھا ، جس کے لیے پہلے ثاقب نثار کی جعلی آڈیو اور پھر رانا شمیم کا بیان حلفی آیا ، اس ساری سازش کے مرکزی کردار نواز شریف ہیں ، چارلس گھتری کے بیان سے بھی واضح ہوگیا کہ رانا شمیم بیان حلفی کا مرکزی کردار نواز شریف ہیں لیکن میں انہیں آگاہ کردوں کہ اب شریف ڈاکٹرائن کا وقت گزرچکا ہے ،
انارکلی بم دھماکہ، شہری پرائز بانڈ شاپ سے نقدی لوٹتے رہے، انتہائی شرمناک ویڈیو سامنے آگئی
رواں سال شریف خاندان کے کیسز میں سزاؤں کا سال ہوگا۔چند روز قبل وزیراعظم کے مشیر برائے احستاب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم ابھی عدالتی عمل سے گزر رہے ہیں ، برطانوی حکومت نے تو ویزہ میں توسیع سے انکار کر دیا ہے ، اگر برطانوی عدالت نے حکومت کا فیصلہ درست قرار دیا تو مسلم لیگ ن کےقائد کو واپس پاکستان آنا ہو گا۔ برطانیہ سے مجرمان کی تحویل کا معاہدہ پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان ہے لیکن جن مجرمان کا ویزہ برطانیہ میں ختم ہو گیا تو ان کی واپسی کے لیے معاہدہ برطانیہ سے ہو رہا ہے ، اگر برطانیہ رضامندی ظاہر کرے گا تو جو مجرمان برطانیہ میں مقیم ہیں ان کو وہاں سے ڈی پورٹ کیا جائے گا اور نوازشریف کو بھی واپس آنا ہو گا۔
رانا شمیم کا بیان حلفی جھوٹ ثابت ہونے پر کیا سزا ہوگی؟ اعتزازاحسن نے بتادیا
رواں سال تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا جائیگا؟ حکومت نے عوام کو دوہری خوشخبری سنا دی