لاہور : سابق ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق نے مبینہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی قومی کرکٹ ٹیم میں مستقل ہیڈ کوچ کے طور پر شمولیت کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔ پی سی بی نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل مصباح الحق اور وقار یونس کے اچانک استعفیٰ کے بعد ثقلین کو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021ء اور بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کے عبوری ہیڈ کوچ کے طور پر تعینات کیا۔ پاکستان کے آل فارمیٹ کے کپتان بابراعظم، کھلاڑی اور پی سی بی کی انتظامیہ ثقلین مشتاق کے کام کی اخلاقیات اور پلیئر مینجمنٹ سے مطمئن تھی۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کرکٹ بورڈ نے انہیں مستقل عہدے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مبینہ طور پر پیشگی وعدوں اور کاروباری سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ٹھکرا دیا۔ 45 سالہ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو ایک حالیہ میٹنگ میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
بتایا گیا ہے کہ ثقلین مشتاق نے چیئرمین کو بتایا کہ وہ عبوری ہیڈ کوچ کے طور پر تعاون کرنے پر خوش ہیں لیکن وہ ہیڈ کوچ کے طور پر طویل مدتی اور مستقل اسائنمنٹ کو قبول نہیں کر سکیں گے۔ تاہم وہ لاہور کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں بطور کوچ خدمات انجام دیتے رہیں گے اور سیریز اور ٹور پر مبنی اسائنمنٹس کے لیے دستیاب ہوں گے۔ ثقلین نے یہ بھی بتایا کہ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے ان کا کاروبار پہلے ہی متاثر ہو چکا ہے۔ یہ پیشرفت میڈیا رپورٹس کے بعد سامنے آئی ہے جب انہیں پاکستان کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے سب سے آگے قرار دیا گیا تھا۔ بزنس ریکارڈر نے پی سی بی کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ’’اگر ثقلین مشتاق اس عہدے کے لیے درخواست دیتے ہیں تو ان پر مناسب غور کیا جائے گا‘‘۔ ثقلین مشتاق کا عبوری کوچ کے طور پر مختصر لیکن انتہائی کامیاب دور تھا۔ ان کے دور میں پاکستان نے 12 میں سے 11 ٹی ٹونٹی جیتے اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی کلین سویپ مکمل کیا ۔ ان کی کوچنگ میں پاکستان کو واحد شکست ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف اس وقت ہوئی جب میتھیو ویڈ کی بلے بازی کے نتیجے میں پاکستان کو تیسرے T20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست ہوئی، بعد ازاں فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر ٹائٹل اپنے نام کیا۔
پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کا ترانہ تاخیر کا شکار، حیران کن وجہ سامنے آگئی