Sunday November 24, 2024

آج کی سب سے بڑی بریکنگ نیوز! سپریم کورٹ نے 16ہزار سرکاری ملازمین کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے تحت16 ہزار سرکاری ملازمین کو بحال کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 16 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی اپیلیں خارج کر دی ہیں اور فیصلہ سنا تے ہوئے گریڈ ایک سے 7 تک کے ملازمین کو بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے جبکہ گریڈ 8 سے اوپر کے ملازمین کو بحالی
کیلئے محکمانہ امتحان پاس کرنا ہو گا ، مس کنڈکٹ اور کرپشن پر نکالے گئے ملازمین کو بحال نہیں کیا جائے گا ۔سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہناتھا کہ 2010 کا قانون آئین سے متصادم ہے ، 1996 سے 1999 تک برطرف ہونے والوں کو بحال کر دیا گیاہے ،عدالت نے مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرتے ہوئے ملازمین کی بحالی کا حکم دیا ۔ سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین بحالی کیس کا فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا جو کہ آج 11 بجے سنانے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ میں سے چار ججز نے اپیلیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ ایک جج کی جانب سے اختلافی نوٹ لکھا گیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔

او آئی سی اجلاس، حکومت کا موبائل فون سروس بند نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد میں ہفتہ اور پیر کے روز عام تعطیل ہو گی۔ وزیرِداخلہ شیخ رشید

سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔گزشتہ روز سپریم کورٹ میں 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،اٹارنی جنرل کی جانب سے حکومتی تجاویز پر مبنی جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کروا دیا گیا تھا ۔ سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نےاپنی تجاویزمیں تسلیم کیاکہ قواعدکومدنظرنہیں رکھاگیا، ان لوگوں کوجب نکالاگیاان کےحقوق متاثرہوئے،ہمیں تضادات میں نہیں پڑناچاہیئے، ان لوگوں کوجب نکالاگیاان کےحقوق متاثرہوئے، ملازمین کی بھرتی کےوقت بھی قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہوئی،ملازمین سےہمدردی ہےمگرعدالت نےآئین وقانون کودیکھناہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہناتھا کہ سہولت بھی دیناہوگی تو آئین کےمطابق دیں گے،حکومتی تجاویزنہیں،آئین کےمطابق چلیں گے، آئین وقانون کےمطابق معاملےکاجائزہ لیں گے، فیصلہ وہی ہوگاجوآئین وقانون،عوام کےمفادمیں ہوگا،یقینی بناناہےسرکاری محکموں میں پچھلےدروازےسےتقرریاں نہ ہوں،حکومت کی تجاویز پرفیصلہ نہیں کریں گے۔عدالت کا کہناتھا کہ حکومتی تجاویزکاجائزہ ضرورلیں گےلیکن فیصلہ آئین وقانون کےمطابق ہوگا،ملازمین کےبحالی کاقانون تقرریوں کےطےشدہ اصولوں کےمنافی ہے، معاونت کریں گےتوٹھیک بصورت دیگراپنافیصلہ سنائیں گے، لوگوں کوان کےبنیادی حقوق ملنےچاہئیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی کوئی فائنڈنگ نہیں،بھرتیاں طریقہ کارکیخلاف ہوئیں، ہرشہری کوتقرریوں کےعمل تک رسائی ہونی چاہیئے، ملازمین کےبحالی کےقانون پرپارلیمنٹ میں بحث ہوئی۔عدالت نے کہا کہ حکومت نےاپنی تجاویزمیں تسلیم کیاکہ قواعدکومدنظرنہیں رکھاگیا۔

خانیوال ضمنی الیکشن میں شکست تحریک انصاف حکومت کو لے ڈوبی ، عوامی فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ

وہ گھر کبھی غریب نہیں ہوگا جس میں یہ سستی سی چیز موجود ہو ، حضرت محمد ﷺ نے فرمایا :

FOLLOW US