لاہور : سری لنکن مینیجر کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا مرکزی ملزم امتیاز عرف بلی گرفتا۔ ملزم کو راولپنڈی جانے والی بس پر چھاپہ مار کے گرفتار کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مارے جانے والے سری لنکن مینیجرکے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے پولیس مسلسل سرگرم عمل ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق سری لنکن منیجر کی لاش کی بے حرمتی کرنے والے مرکزی ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے مرکزی ملزم امتیاز عرف بلی کو راولپنڈی جانے والی بس پر چھاپہ مار کے گرفتار کیا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کئی جگہوں پر چھاپے مارے گئے مگر ملزم ہر مرتبہ اپنا ٹھکانہ تبدیل کر لیتا تھا، اور بچ نکلتا تھا۔ ملزم سری لنکن مینیجر کی لاش کی بے حرمتی کرنے پر مطلوب تھا جسے بالآخر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم راولپنڈی جانے والی بس پر سوار تھا جسے پنجاب پولیس کی جانب سے چھاپہ مار کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسے سے قبل پولیس نے سیالکوٹ واقعے پر مزید اشتعال پھیلانے والے ملزم عدنان افتخار کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ آئی جی پنجاب کے مطابق سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی پھیلانے والے ملزم عدنان افتخار کو گرفتار کیا گیا۔ ملزم کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
این اے 133 لاہور کے ووٹر کا ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کیلئے ووٹ بیچنے کا اعتراف
آئی جی پنجاب کے مطابق ملزم نے سری لنکن شہری کی ہلاکت پر اشتعال انگیز ویڈیو بنائی اور شئیر کی۔ ملزم کو سیالکوٹ پولیس نے مختلف جگہوں پر چھاپے مار کر گرفتار کیا۔ دوسری جانب سیالکوٹ میں فیکٹری مینیجرپریانتھا کمارا کے قتل کی پولیس تحقیقات میں مزید انکشافات میں کہا گیا ہے کہ جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے ورکرز کو اشتعال دلایا۔ پولیس کے مطابق ورکرزاور دوسرا عملہ غیرملکی مینیجرکو سخت ناپسند کرتے تھے اور پریانتھا اور فیکٹری کے دوسرے عملے میں اکثرتکرار ہوتی رہتی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ پریانتھا کے خلاف ورکرز اور سپروائزر نے مالکان سے کئی بارشکایت بھی کی تھی جبکہ واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا تھا جہاں ناقص صفائی پرپریانتھا کمارا نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی۔ پولیس کے مطابق فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا نے ورکرزکودیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا تھا اور مقتول مینیجر خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتا رہا، اسی دوران مذہبی پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی تھی۔ پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا۔پولیس کے مطابق پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کے کام سے خوش تھے۔