لاہور : لاہور میں مفت خریداری کرنے پر 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز احسن یونس نے مفت خریداری کے مرکزی کردار کانسٹیبل خرم شہزاد سمیت 5 اہلکاروں کو معطل کیا ، معطل ہونے والوں میں اسلم ، نعیم ، خرم شہزاد ، ضیغم اور امتیاز شامل ہیں ۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس اہلکاروں کے رویے پر شہری سے معذرت بھی کی ، ڈی آئی جی آپریشنز نے معذوری کے باوجود شہری کے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے اقدام کو سراہا ، دکاندار بشارت کو اپنی جیب سے ادائیگی اور پولیس کے رویے پر معذرت کی، اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز مستنصر فیروز سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے ، بعد ازاں ڈی آئی جی نے شہری کو سرکاری گاڑی میں اُس کے گھر بھجوایا ۔
یاد رہے کہ رواں برس جون میں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مفت کھانا دینے سے انکار کرنے پر ایس ایچ او نے 16ریسٹورنٹ ملازمین کوحراست میں لےلیا تھا ، لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایس ایچ اوڈیفنس اپنے دوستوں کو دعوت پر لایا تھا جہاں ایس ایچ او کو نجی ریسٹورنٹ نے مفت کھانا دینے سے انکار کردیا ، جس کی بناء پر ایس ایچ او غصہ نکالتے ہوئے مفت کھانا دینے سے انکار پر 16 ریسٹورنٹ ملازمین کوحراست میں لےلیا ، آئی جی پنجاب انعام غنی نےواقعہ کانوٹس لے لیا اور ایس ایچ اوڈیفنس کومعطل کردیا ، آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث تمام اہلکاروں کوسزادی جائےگی۔ اس سے چند عرصہ پہلے ہی شہر قائد کے علاقے سعودآباد میں بھی پولیس اہلکاروں نے دودھ دہی کی دکان سے مفت لسی اور دودھ کی بوتلیں نہ ملنے پر توڑ پھوڑ کردی تھی ، کراچی کے علاقے ملیر میں سعود آباد تھانے کے پولیس اہلکاروں کی طرف سے آر سی ڈی گراؤنڈ کے قریب قائم ملک شاپ میں توڑ پھوڑ کی گئی ، پولیس اہلکاروں نے کرسیوں کو لات مار ی اور دکان دار پر تشدد بھی کیا ، اس کے علاوہ ایک اہلکار دکان میں رکھے فریزر سے دودھ کی بوتلیں نکال کر ساتھ لے گیا ۔
اس واقعے کے بارے میں دکان کے مالک محمد عرفان نے بتایا کہ پولیس اہلکار روزانہ اس کی دکان سے مفت میں لسی پیتے ہیں ، لسی ختم ہونے پر انہیں منع کیا تو پولیس اہلکاروں کی طرف سے دکان میں گھس کر نا صرف تشدد کیا گیا ، بلکہ وہ اپنے ساتھ دودھ کی بوتلیں بھی نکال کر لے گئے ، اس کے علاوہ انہوں نے دکان مالک محمد عرفان کے بھائی کو بھی حراست میں لینے کی کوشش کی ، بتایا گیا کہ واقعے پر دکاندار نے کراچی پولیس چیف کو واٹس ایپ کے ذریعے درخواست بھیج دی ، متاثرہ دکاندار کا مطالبہ ہے کہ بدتمیزی اور تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ناظم جوکھیو قتل کیس ‘ پولیس کو مقتول کا موبائل فون اور کپڑے کنویں سے مل گئے