کراچی : عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں بڑا ردوبدل دیکھا گیا ہے، ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار300 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار ایک سو روپے کمی ہوگئی ہے۔ سندھ صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر 11 ڈالر کم ہوکر 1783 ڈالر فی اونس پر آگئی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کم ہونے سے پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں1 ہزار 300 روپے کی کمی ہوگئی ہے، جس کے بعد فی تولہ سونے کی نئی قیمت ایک لاکھ 17 ہزار300 روپے پر آگئی ہے، اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت ایک ہزار ایک سو روپے کی کمی کے بعد نئی قیمت ایک لاکھ 5 سو 66 روپے ہوگئی ہے۔
ضمنی الیکشن این اے133، پی ٹی آئی امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد
سونے کی قیمتوں میں ردوبدل کے بعد اب کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں لین دین نئی قیمتوں کے ساتھ کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جولائی اور اکتوبر کیلئے 1840 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرنے پر میں ایف بی آر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو گزشتہ برس سے 37 فیصد زیادہ ہے۔ ماہِ اکتوبر کے دوران ٹیکس وصولی کا ماہانہ ہدف عبور کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ یہ سب ہماری ٹھوس معاشی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ پراپیگنڈہ کے برعکس سالانہ بنیادوں پر اِنکم ٹیکس میں بھی 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح ترجمان مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ایف بی آر نے گزشتہ ٹیکس سال کے مقابلے میں 500 ارب روپے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرلیا ہے، ایف بی آر نے گزشتہ ٹیکس سال سے 37 فیصد زیادہ ٹیکس حاصل کیا ،انکم ٹیکس بھی 32 فیصد اضافے کے ساتھ 622 ارب ہو گیا ،انکم ٹیکس گزشتہ سال سے 151 ارب زیادہ ہے ،درآمدی مرحلے پر زیادہ ٹیکس کا دعویٰ درست نہیں ہے، گزشتہ سال پی او ایل پر ایکس ریفائنری سطح پر ٹیکس جمع کیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق جوپہلے 4 ماہ کے لیے مقرر کردہ اصل ہدف سے 228 ارب زیادہ ٹیکس ،انکم ٹیکس وصولی رجحان زیادہ ٹیکس دخول اور اعلی نمو کی نشاندہی کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا فرانسیسی سفیر کو نکالنے سے متعلق مئوقف سامنے آگیا
علما کے وفد کا فواد چوہدری اور طاہر اشرفی کی موجودگی میں مذاکرات سے انکار، پھر وزیر اعظم نے کیا کیا؟