لاہور : عمر شریف کے انتقال سے قبل ہسپتال میں پیش آئے واقعات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ تفصیلات کے مطابق جرمنی کے ایک ہسپتال میں ہفتے کے روز انتقال کر جانے والے عظیم پاکستانی کامیڈین عمر شریف کے معالج ڈاکٹر طارق شہاب کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔ ڈاکٹر طارق شہاب کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جرمنی کے اسپتال میں ڈائیلائسز کے دوران اور کئی گھنٹے بعد تک عمر شریف کی طبیعت بالکل ٹھیک رہی۔ڈائیلائسز کے 4 گھنٹے بعد عمر شریف کی طبیعت بگڑ گئی اور ان کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ دل کا دورہ پڑنے کے بعد لائف سیونگ ادویات دی گئیں، وینٹی لیٹر پر ڈالا، سی بی آر دیا گیا لیکن اس کے باوجود ڈاکٹرز عمر شریف کو نہیں بچا سکے۔ ڈاکٹر طارق شہاب نے مزید بتایا ہے کہ عمر شریف کو آج ہی امریکا منتقل کیے جانے کا پلان تھا، انہیں بچانے کیلئے حکومت پاکستان، حکومت سندھ اور ہم سب نے بہت کوششیں کیں مگر عمر شریف علاج کیلئے امریکا نہیں پہنچ سکے۔
‘ممی سو رہی ہیں’، کم سن بچیاں مردہ ماں کے ساتھ کئی دن بیٹھی رہیں، ہرآنکھ نم
دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ جرمن ہسپتال نے عمر شریف کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کردیاہے، تاہم میت کی پاکستان روانگی کے لیے کلیئرنس پیر کو ملے گی۔ ہسپتال کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے بعد بلدیہ نے سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے، ہفتہ اور اتوار کو سرکاری چھٹی کی وجہ سے سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہو سکتا۔ جرمن قوانین کے مطابق سرکاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری ہونے تک میت منتقل نہیں کی جا سکتی، پیر کو بلدیاتی دفاتر کھلنے کے بعد سرٹیفکیٹ کا اجرا ہوسکے گا جس کے بعد عمر شریف کی میت پاکستان لانے کیلئے کمرشل پرواز یا پھر ایمبولنس استعمال ہوگی۔ جبکہ پاکستان میں سندھ حکومت نے اہل خانہ کی درخواست پر عمر شریف کی تدفین عبد اللہ شاہ غازی قبرستان میں کرنے کی اجازت دے دی ہے۔