لاہور: لاہور میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والی خاتون سکول پرنسپل کو سزائے موت سنا دی گئی۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق سلمیٰ تنویر نامی اس خاتون نے 3ستمبر 2013ءکو اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک کتابچہ اور پمفلٹ لوگوں میں تقسیم کیے تھے جس میں اس نے اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔اس کتابچے اور پمفلٹس میں نبی آخرالزماں ﷺ کے مقدس نام کے بارے میں توہین آمیز الفاظ بھی لکھے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد علاقہ مکینوں نے خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا جس پر لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے اسے سزائے دے دی ہے۔ خاتون کے وکیل کی طرف سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس واقعے کے وقت خاتون کی ذہنی حالت مستحکم نہیں تھی۔ اس پر عدالت نے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر خاتون کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا۔ اس بورڈ نے خاتون کو ذہنی طور پر مکمل صحت مند قرار دے دیا۔ خاتون کو سزائے موت کے ساتھ 50ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں کرپشن اتنی زیادہ ہے کہ عوام کو کچھ ڈلیور نہیں ہو سکتا۔ سپریم کورٹ
نورمقد م قتل کیس: عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا