اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت میں جلسے جلوس، مجالس اور وال چاکنگ پر پابندی عائد کردی گئی، دفعہ 144 کا اطلاق 2 ماہ کیلئے ہوگا، پابندی عائد لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 2 ماہ کیلئے جلسے جلوس، مجالس اور وال چاکنگ پر پابندی عائد کردی گئی، دفعہ 144 کا اطلاق 2 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، ضلعی انتظامیہ نے پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے، پابندی کے تحت اسلام آباد میں جلسے جلوس اور مجالس پر پابندی رہے گی۔ وال چاکنگ، پوسٹر لگانے اور پمفلٹ تقسیم کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے، پابندی کے دوران اسلام آباد میں اسلحے کی نمائش بھی نہیں کی جاسکے گی۔دوسری جانب آل پاکستان تاجر ایسوسی ایشن نے 29 ستمبر کو ایف بی آر کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا، صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ایف بی آر کو مزید کرپشن کرنے کے اختیارات مل جائیں گے،
ن لیگ کو بڑا دھچکا، دو اہم رہنماؤں نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا
حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے، ایف بی آر تاجربرادری کو ہراساں کرنا بند کرے، سیل آف پوئنٹ پر ڈیوائس لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 29 ستمبر کو اسلام آباد میں ایف بی آر کا گھیراؤ کریں گے۔ تاجروں نے مطالبہ کیا کہ وزیرخزانہ شوکت ترین کو کالے قانون بنانے پر فوری عہدے سے ہٹایا جائے۔ واضح رہے اپوزیشن کی پی ڈی ایم جماعتوں نے بھی حکومت مخالف ملک گیر احتجاجی تحریک اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے۔ اکتوبر نومبر میں پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے لانگ مارچ کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ اسی طرح پی ڈی ایم جماعتوں نے کراچی جلسے سے قبل 28 اگست کو ملک بھر میں جلسے اور روڈ کاروان چلانے کا بھی فیصلہ کیا۔ پی ڈی ایم جماعتوں نے کہا کہ حکومت کی تین سالہ بدترین کارکردگی اور کرپشن پر وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا، انتخابی اصلاحات مسترد، عدالتی فیصلے پر17 ہزار فارغ کردہ ملازمین کیلئے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
شادی چھپانے کا معاملہ، حلیم عادل شیخ اور دعا بھٹو کے سر پر نااہلی کی تلوار لٹک گئی