واشنگٹن : امریکا نے نئے اتحاد انڈوپیسفک میں آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ حال میں بنائی گئی سیکیورٹی پارٹنر شپ میں بھارت اور جاپان کو شامل کرنے سے انکار کیا ہےتاہم بھارت کواڈ اتحاد کا حصہ رہے گا۔تفصیلات کے مطابق امریکا نے نئے اتحاد انڈوپیسفک میں بھارت کو شامل کرنے سے انکار کر دیا۔وائٹ ہاؤس کے مطابو بھارت کے ساتھ جاپان آکس معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔
جب کہ آسٹریلیا کو پہلی بار جوہری آبدوزوں کا فلیٹ آکس سیکیورٹی اتحاد کے تحت ملے گا۔وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری جین ساکی نے بدھ کو واضح طور پر بتایا کہ جاپان اور بھارت دونوں ہی آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ بننے والے سیکیورٹی شراکت داری کا حصہ نہیں ہوں گے۔جب کہ اسٹریلیا کو پہلی بار جوہری آبدوزیں اسی معاہدے کے تحت ملیں گی۔
ریپ کے الزام میں گرفتارشخص6ماہ تک عورتوں کاکون ساکام کرے گا؟انوکھی سزادیدی گئی
جین ساکی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کواڈ اجلاس رواں ہفتے امریکا میں ہونے جا رہا ہے جس میں امریکا، بھارت ، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا ،برطانیہ اورآسٹریلیا نے بحرہند اوربحرالکاہل( انڈو پیسفک) میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے نئے سکیورٹی اتحاد کا اعلان کیا تھا ۔امریکا ،برطانیہ اور آسٹریلیا نے ایک خصوصی سکیورٹی معاہدے (AUUKUS) کا اعلان کیاہے جس کے تحت امریکا اوربرطانیہ ایٹمی توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے میں آسٹریلیا کو مدد فراہم کرینگے۔ یہ اعلان امریکی صدر جو بائیڈن ، آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور ان کے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کی ایک ویڈیو کانفرنس میں کیا گیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن ، برطانوی اور آسٹریلوی وزیراعظم نے (AUUKUS) نامی نئی سکیورٹی پارٹنر شپ کے آغاز پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ تینوں ممالک کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ انڈو پیسفک میں اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اہم ہے جبکہ تینوں رہنماؤں نے بحرہند اوربحرالکاہل کے علاقے میں دیرپاامن اوراستحکام یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 20 پیسے مہنگا ہو گیا ڈالر کی نئی قیمت 171 روپے ہو گئی
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہم رائل آسٹریلوی بحریہ کے لیے جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کے حصول میں آسٹریلیا کی مدد کرنے کے مشترکہ عزائم کے لیے پرعزم ہیں۔اس کے علاوہ بائیڈن اور دیگر رہنماؤں نے زور دیا کہ آبدوزیں جوہری ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گی۔اس موقع پر بائیڈن نے کہا کہ آسٹریلیا کو ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزیں بنانے کے قابل بنانے کا کام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ان کے پاس جدید ترین صلاحیتیں ہیں جن کی ہمیں ضرورت ہے تاکہ ہم تیزی سے خطرات سے بچ سکیں۔ آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نیکہا کہ دنیا خاص طور پر ہمارا خطہ انڈو پیسفک زیادہ پیچیدہ ہوتا جارہا ہے جبکہ انڈو پیسفک کا مستقبل ہماریمستقبل پر اثر انداز ہوگا۔اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ وہ انڈو پیسیفک میں استحکام اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں سب سے پیچیدہ اور تکنیکی منصوبوں میں سے ایک ہو گا ، جو کئی دہائیوں تک جاری رہے گا۔تینوں ممالک کے تکنیکی اور بحری نمائندے اگلے 18 مہینے آسٹریلیا کی اپ گریڈیشن کے بارے میں فیصلہ کرنے میں گزاریں گے ۔
الیکشن کمیشن کا نوٹس، فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے ایسا کام کردیا کہ حیرت کی انتہا نہ رہے