نیویارک: عام خیال ہے کہ بسیار خوری موٹاپے کا سبب بنتی ہے لیکن سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس عام تاثر کے برعکس ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن کرآپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق بوسٹن چلڈرنز ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل سکول کے ماہرین نے اس مشترکہ تحقیق میں بتایا ہے کہ بسیاری خوری سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا بلکہ یہ ’پراسیسڈفوڈ‘ (Processed food)ہمیں موٹاپے میں مبتلا کرتا ہے۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں ڈاکٹر ڈیوڈ لوڈویگ اور ان کی ٹیم بتاتی ہے کہ پراسیسڈ فوڈ کے ساتھ ساتھ آدمی کے کھانے کے پیٹرن اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ وہ موٹاپے کا شکار ہو گا یا نہیں۔ ایسے کھانے جن میں گلائسمیک (Glycemic)اور قابل ہضم کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ پائے جاتے ہیں، سب سے زیادہ موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔ ایسے کھانے ہارمونز میں ایسی تبدیلیاں لاتی ہیں جس سے ہمارا میٹابولزم تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس سے ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے اور وزن بڑھنے لگتا ہے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ جب ہم بہت زیادہ پراسیسڈ کاربوہائیڈریٹس کھاتے ہیں تو ہمارا جسم انسولین کی مقدار بہت زیادہ پیدا کرنی شروع کر دیتا ہے جبکہ گلوکیگن کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس سے چربی کے خلیے زیادہ کیلوریز جمع کرنی شروع کر دیتے ہیں جبکہ ہمارے پٹھوں کو طاقت دینے اور دیگر میٹابولک پراسیسز کے لیے بہت کم کیلوریز استعمال ہوتی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارا دماغ سمجھتا ہے کہ جسم کو مناسب توانائی نہیں مل رہی لہٰذا ہمیں بھوک زیادہ محسوس ہونی شروع ہو جاتی ہے۔اس سائیکل میں ہمارے جسم میں چربی زیادہ جمع ہوتی چلی جاتی ہے اور ہمارا جسم توانائی کے لیے مزید خوراک مانگتا چلا جاتا ہے اور حتمی نتیجہ موٹاپے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
پورا دن موبائل بند رہیں گے۔ حکومت نے ملک بھر میں موبائل سروس بند کرنے کا اعلان کردیا۔