لاہور : لاہور کی مقامی عدالت نے مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے ملزم عزیز الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست خارج کر دی۔ملزم کے وکیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں موقف اپنایا کہ ملزم کی ڈی اے رپورٹ منفی آئی ہے جب کہ پولیس نے تحقیقات بھی مکمل کر لی ہیں۔ملزم عزیز الرحمن کے وکیل نے استدعا کی کہ اب ملزم کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، ملزم کی ضمانت منظور کی جائے۔ سرکاری نے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جب کہ اس کی ویڈیوز بھی منظرعام پر آ چکی ہیں۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت خارج کر دی۔یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں جمیعت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے کے طالب علم اور اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ نازیبا عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان آج لاہور کا دورہ کریں گے، اہم فیصلے متوقع
ویڈیو میں موجود طالبعلم نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں، صابر نامی نوجوان نے کہا کہ میں نے اپنے لیے آواز اٹھائی لیکن نہ تو کسی نے میری بات سنی اور نہ ہی مجھے انصاف ملا، میں نے انصاف کی عدم فراہمی پر اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر انہوں نے میری جان لینی ہی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کر لوں۔ اس تمام صورتحال میں مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصہ پہلے آیا اور مفتی عزیز الرحمان کے خلاف شکایت کی تھی لیکن مجھے لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا تو کچھ عرصہ بعد وہ ان کے پاس ویڈیو بھی لے آیا۔ جب واقعہ کی تحقیقات کی گئی تو مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے ہٹا دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مفتی عزیز الرحمان کو برطرف کردیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے بھی مفتی عزیز الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ ترجمان جمیعت علمائے اسلام لاہور کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اس شخص کے کسی قول و فعل کی ذمہ دار نہیں ہے۔
یہ جرم انتہائی قابل مذمت ہے،مجرم کو سزا دلوانے کے لیے اداروں سے مکمل تعاون کریں گے۔بعد ازاں مفتی عزیز الرحمان نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئی ہے۔ مدرسے کے ناظم نے مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوجوان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھے نشہ آور چائے پلائی گئی جس کے بعد اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے میرا جسم حرکت نہیں کررہا جبکہ ویڈیو میں واضح ہے کہ نوجوان پر کوئی جبر نہیں ہے۔ بعد ازاں مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمان ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ۔ مقدمے میں مفتی عزیز الرحمان کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمان، عتیق الرحمان، لطیف الرحمان اور عبدللہ کو نامزد کیا گیا ۔ مقدمے کے متن میں طالب علم صابر شاہ نے کہا کہ مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمان نے مجھے کہا تھا کہ تم نے اپنی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھایا تم امتحان نہیں دے سکتے۔مفتی صاحب نے کہا کہ مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہوں۔
مفتی صاحب تین سال مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہیں کیا۔ گذشتہ روز مفتی عزیز الرحمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ایس ایس پی سی آئی اے شعیب جانباز نے کہا کہ مقدمے میں نامزد مفتی عزیز الرحمان کے تیسرے بیٹے لطیف الرحمان کو بیدیاں روڈ سے گرفتار کیا گیا جب کہ مفتی عزیز الرحمان کے 2 بیٹوں میں سے ملزم عتیق الرحمان کو کاہنہ میں واقع مدرسے سے گرفتار کیا گیا ، اس کے علاوہ مفتی عزیز الرحمان کے ایک اور بیٹے الطاف الرحمان کو لکی مروت سے گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جُرم بھی کیا اور کہا کہ یہ ویڈیو میری ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، صابر شاہ کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔ مفتی عزیز الرحمان کا کہنا تھا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہو گیا تھا، مدرسہ نہیں چھوڑنا چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا۔ میں اپنے کیے پرشرمندہ ہوں بھٹک گیا تھا۔واضح رہے کہ مفتی عزیز الرحمان اس وقت ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔