واشنگٹن: امریکی ریاست مِنیسوٹا کے شہر میناپلِس کے باہر ایک مسجد میں 2017 میں دھماکے میں ملوث ہونے پر ملیشیا گروپ کے سربراہ کو 53 سال قید کی سزا سنادی گئی۔دھماکے کی وجہ سے صومالی تارکین وطن کی برادری خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ ایمیلی کلائر ہری پر 5 ہفتے کے ٹرائل کے بعد دسمبر میں جرم ثابت ہوا تھا، مجرم پر منیسوٹا کے شہر بلومنگٹن میں واقع دارالفاروق اسلامک سینٹر میں پائپ دھماکے سے متعلق پانچ الزمات عائد کیے گئے تھے، دھماکے کے وقت عمارت میں لوگ نماز فجر کے لیے موجود تھے، تاہم واقعے میں کسی کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
مہنگائی کا طوفان، مرغی کا گوشت پھر سے غریبوں کی پہنچ سے دور ہو گیا
امریکی محکمہ انصاف نے بیان میں کہا کہ ’50 سالہ ایمیلی کلائر ہری کو، جسے ماضی میں مائیکل ہری کے نام سے جانا جاتا تھا، 5 اگست 2017 کو بلومنگٹن میں واقع دارالفاروق اسلامک سینٹر میں دھماکے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ امریکی ضلعی جج ڈونووان فرینک نے سزا سناتے ہوئے ایمیلی ہری کی جانب سے کیے گئے حملے کو مقامی دہشت گردی کا انتہائی منظم اور طے شدہ عمل قرار دیا۔ ڈونووان فرینک کا کہنا تھا کہ تغیر پذیری ہمارے ملک کی طاقت ہے، اگر کوئی یہ نہیں سمجھتا تو وہ اس ملک کے آئینی عہد بھی نہیں سمجھتا جس کی وجہ سے متعدد لوگ یہاں ہیں۔ہری اور اس کے دو ساتھیوں کو ایف بی آئی ایجنٹوں نے مارچ 2018 میں گرفتار کیا تھا، تینوں کا تعلق ریاست الینائے کے علاقے کلیرنس سے ہے۔تینوں پر اسی سال فرد جرم عائد کی گئی تھی لیکن مائیکل میک وورٹر اور جو مورس پر جنوری 2019 میں حملے میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔
اس سے قبل پراسیکیوٹرز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہری نے بطور سرغنہ دونوں کو ملیشیا گروپ دی وائٹ ریبٹس میں شامل کیا تھا اور وہ 4 اور 5 اگست 2017 کو پِک اپ ٹرک پر 805 کلومیٹر کی مسافت طے کرکے اسلامک سینٹر پر حملے کے لیے آیا تھا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل لیسا موناکو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہری نے پوری مذہبی برادری کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی، آج کی سزا سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس طرح کی نفرت آمیز دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
فیاض الحسن چوہان نے اپوزیشن کو غیر سیاسی قرار دیتے ہوئے سنگین الزام عائد کردیا