اسلام آباد : جعلی ویکسین سرٹیفکیٹ بنوانے والے افراد مشکل میں پھنس گئے، ایف آئی اے کا کارروائی کافیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو جعلی ویکسی نیشن سرٹیفکٹ بنانے اور بنوانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔نجی ٹی وی کے مطابق این سی او سی کی ہدایت پر ایف آئی اے نے جعلی ویکسی نیشن سرٹیفیکٹ بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا، جس کے تحت مختلف شہروں سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ این سی او سی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں گرفتار اشخاص کو مجرم لکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جعلی سرٹیفیکٹ بنوانے والوں کا ڈیٹ جمع کرنے کے بعد اُن سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور مزید سے کی جائے گی، ویکسین سرٹیفیکٹ بنوانے والوں کو مزید تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے، جس کے بعد اُن کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
این سی او سی نے ہدایت کی کہ جعلی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ روک تھام کیلئے سخت سزا اور قانونی اقدامات پرعمل کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ ملک بھر سے جعلی ویکسین سرٹیفیکٹ بنوانے کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں، جس کے بعد صوبائی حکومتوں نے اقدامات کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی۔سندھ حکومت نے این سی او سی سے ایسے کام میں ملوث افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں محکمہ صحت پنجاب نے لاہور میں جعلی کورونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ بنانے میں ملوث اپنے ایک ملازم کو گرفتار کر لیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے دالحکومت میں کورونا ویکسی نیشن کے جعلی سرٹیفکیٹ بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ، محکمہ صحت پنجاب نے لاہور ایکسپو سنٹر سے شہریوں کی ویکسین کی جعلی انٹری کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ملزم عبدالرحمان شہریوں سے 4ہزار روپے رشوت کے عوض جعلی انٹریاں کرتا تھا۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملزم عبدالرحمان شہریوں سے چار ہزار روپے رشوت لے کر جعلی انٹریاں کرتا تھا ، جعلی انٹریاں کروانے والا عبدالرحمان محکمہ صحت میں درجہ چہارم کا ملازم ہے۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر جاری ہے جس کے تحت روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کی وجہ سے اموات کا سلسلہ جاری ہے اور روزانہ کورونا وائرس کے ہزاروں نئے کیسز بھی رپورٹ ہوتے ہیں۔
انٹر بینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، بیرونی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا ؟ جانئے
میو ہسپتال میں نجی ٹارچر سیل میں مریضوں اور لواحقین پر تشدد کا انکشاف