اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی سے الزامات کے ثبوت مانگنے کا فیصلہ کرلیا ہے، الیکشن کمیشن نے دونوں وزراء کی پریس کانفرنس کا پیمرا سے ریکارڈ طلب کرلیا، الزامات ثابت نہ کرسکے تو کاروائی کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سلطان راجہ کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی کے الزامات کا جائزہ لیا گیا، وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی نے چیف الیکشن کمشنر پر کرپشن اور ن لیگ کی جانداری کاالزامات عائد کیا تھا، جس پرچیف الیکشن کمشنر نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
انٹر بینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، بیرونی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا ؟ جانئے
اعلامیہ الیکشن کمیشن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی کے الزامات مستردکردیے ہیں، الیکشن کمیشن نے فوادچودھری اور اعظم سواتی کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، نوٹس کے ذریعے وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی سے الزامات پر ثبوت مانگے جائیں گے۔ دونوں وزراء اگر الزامات ثابت نہ کرسکے تو کاروائی کی جائے گی، الیکشن کمیشن نے دونوں وزراء کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ اس سے قبل10 ستمبر کو چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کے الزامات کا نوٹس لے لیا تھا، چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن کو آگ لگانے اور پیسے لینے کے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کیا، چیف الیکشن کمشنر نے کاروائی کیلئے قانونی آپشنز پر غور کیلئے سوموار کو اجلاس طلب کیا تھا۔ واضح رہے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اور الیکشن کمیشن حکام میں تلخ کلامی ہوگئی تھی۔
میو ہسپتال میں نجی ٹارچر سیل میں مریضوں اور لواحقین پر تشدد کا انکشاف
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر اعظم سواتی نے اجلاس میں کہا کہ الیکشن کمیشن پارلیمان کا مذاق بنارہا ہے، الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں۔ ایسے اداروں کو آگ لگا دیں ۔ آئین سے الیکشن کمیشن کو نکال دینا چاہیے، آئینی ترمیم کرکے عام انتخابات کرانے کا اختیار حکومت وقت کو دینا چاہئیے، الیکشن کمیشن ماضی کے انتخابات میں دھاندلی کوراتا رہا ہے۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی کے بیان پرالیکشن کمیشن حکام آگ بگولہ ہو گئے۔