لاہور : جہانگیر ترین گروپ سے پیپلز پارٹی سے زیادہ ہمارے رابطے ہیں ، ترین گروپ کا عثمان بزدار کیخلاف عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں، رانا ثنا اللہ نے پیپلز پارٹی کو 22 ممبران کی لسٹ شیئر کرنے پر بزدار کے خلاف عدم اعتماد لانے کی پیشکش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ سے پیپلز پارٹی سے زیادہ ہمارے رابطے ہیں ، گروپ کا بزدار کیخلاف عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کہ پیپلز پارٹی کے پاس اگر 22 ممبران موجود ہیں تو ہمارے ساتھ لسٹ شیئرکریں، ہم عدم اعتماد لے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ سے پیپلز پارٹی سے زیادہ ہمارے رابطے ہیں ، گروپ کا بزدار کیخلاف عدم اعتماد لانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے ترین گروپ سے رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں بتایا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے ترین گروپ کے دو اراکین عبدالحئی دستی اور سردار خرم لغاری سے رابطہ بھی کیا گیا ہے جب کہ دونوں اراکین کو بزدار حکومت کے ساتھ چلنے اور ترین گروپ کا ساتھ چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار خرم لغاری نے فیاض الحسن چوہان سے ملاقات بھی کی۔ اس ضمن میں حکومت کی جانب سے ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان کو ٹاسک سونپ دیا گیا جس کے بعد صوبائی وزیر جیل خانہ جات نے بھی تیاری پکڑ لی ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوپان نے کہا کہ چند دن بعد اچھی خبریں ہوں گی۔جبکہ دوسری طرف ترین گروپ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں اور ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں تاہم ہم ترین گروپ کے ساتھ ہیں۔میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر ترین گروپ سے رابطے کر رہے ہیں، ان ارکان کو رابطوں کے ذریعے پارٹی ڈسپلن کا پابند بنایا جائے گا اور ان کے علاقائی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ جب کہ فیاض الحسن چوہان ترین گروپ کے دیگر ارکان سے بھی مرحلہ وار رابطہ کریں گے۔