کابل : طالبان کا آخری امریکی فوجی کے انخلا تک حکومت کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے امریکا اور برطانیہ کو ایک ہفتے میں افغانستان سے نکلنے وارننگ دے دی اور کہا کہ ایک ہفتے میں افغانستان سے نہ نکلے تو نتائج بھگتنے کو تیار رہیں۔افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ 31 اگست کے بعد غیر ملکی افواج کے افغانستان میں رکنے کا مطلب قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔ فرانسیسی خبر رساں طالبان نے آخری امریکی فوجی کی افغانستان میں موجودگی تک حکومت کی تشکیل اور کابینہ کا اعلان روک دیا۔طالبان ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب تک ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں ہے، نہ حکومت بنائیں گے، نہ کابینہ کا اعلان ہوگا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو فوجی انخلاکی 31 اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع کاجائزہ لیں گے، امریکی فوج کابل ائیر پورٹ سے لوگوں کونکالنے کی کوشش کررہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا جائزہ لیا جائے گا، طالبان ترجمان سہیل شاہین کے اس حوالے بیانات کو دیکھا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے منگل کو شیڈول جی سیون اجلاس میں انخلا کی ڈیڈلائن بڑھانے کی درخواست رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان نے ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ۔ ترجمان طالبان محمد نعیم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ملک و قوم کی آزادی کا مقصد حاصل کر لیا ہے اور ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ طالبان کو 20 سالہ جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا۔دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر نے کابل کی فتح پر مبارکباد کا پیغام جاری کر دیا،
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی اصل آزمائش اب شروع ہوئی ، عوام کی خدمت کرکے دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہو جائے گی ۔ہم پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ ہمیں اشرف غنی کے فرار ہونے کی امید نہیں تھی لیکن اب افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی ہے۔ افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امید ہے غیرملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربے نہیں دہرائیں گی۔