اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے جنسی زیادتی کے مرتکب مجرم کو سزائے موت اور کیمیکل کاسٹریشن کی سزائیں دینے سے متعلق کریمنل لاء ( ترمیمی بل) منظور کر لیا۔بل کے تحت مجرم کو مرنے تک اپنی باقی زندگی قید میں گزارنے یا عمر قید اور جرمانے، نامرد بنانے کی سزا سنائی جا سکے گی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کا اجلاس چیئر مین سید علی ظفر کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر مصدق ملک، سینیٹراعظم نزیر تاڑار، سینیٹر کامران مرتضی، سینیٹر اعظم سواتی،سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر ثمینہ ممتاز، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر اور سینیٹر ولید اقبال نے شرکت کی۔
ویسٹ انڈیز سے پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد بابر اعظم کا بیان سامنے آگیا
وزارت کی طرف سے وزیر قانون فروغ نسیم ،پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری اور دیگر حکام نے کمیٹی میں شرکت کی ۔اجلاس میں کریمنل لا(ترمیمی)بل 2021 پر بحث کی گئی۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ جب شریعت میں سزائیں ہیں تو ان کو ہی سزا رکھی جائے اگر شریعت میں سزائیں نہیں ہیں تو دیگر سزائیں دیں۔اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ اس کی تعریف اچھی ہے ۔مصدق ملک نے کہاکہ بل کی تعریف اچھی ہے تمام پہلووں کو کور کرتی ہے اعظم سواتی نے کہاکہ بل کی تعریف بہت اچھی کی ہے جس سے مجرموں کو سزا ملتی رہے اور وہ نہ بچ سکیں ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے کریمنل لا(ترمیمی)بل 2021پاس کرلیا،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سزائے موت ،عمرقید کے علاوہ ایک اور سزا تاحیات عمر قید کا اضافہ کردیا گیا۔بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں تاحیات عمرقید کی سزادی جاسکے گی،بچوں اور خواتین سے زیادتی کرنے والوں کوکیمیکل کے ذریع مخصوص مدت کے لیے نامرد بنایاجاسکے گا۔ بل کی مسلم لیگ ن اور جے یوآئی نے مخالفت کردی،وزیر قانون نے کہاکہ انجکشن و گولیوں سے نامردہونے والے مخصوص عرصے کے بعد دوبارہ مرد بن سکے گا،تاحیات عمرقید کی وجہ سے جرم کوخوف پید اہوگا۔مسلم لیگ ن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جب شریعت میں سزائے موت موجود ہے تو تاعمر قید دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہییہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار تجربہ کیا جارہاہے یہ تجربہ ان ملکوں میں کیا گیا جہاں سزائے موت نہیں ہے۔