کابل: سابق افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کا واقعہ، اشرف غنی اپنے ذاتی استعمال کیلئے لگژری گاڑیاں اور جدید ترین ہیلی کاپٹر بھی ساتھ لے گئے- تفصیلات کےمطابق روس کا دعویٰ ہے کہ افغان صدر اشرف غنی افغانستان سے فرار ہوتے ہوئے اپنے ساتھ پیسوں سے بھری 4 لگژری گاڑیاں اور ایک ہیلی کاپٹر بھی لے گئے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کابل میں روس کے سفارت خانے نے پیر کے روز کہا کہ اشرف غنی پیسوں سے بھری ہوئیں 4 گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر سمیت ملک سے فرار ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق افغان صد ر کو کچھ پیسے چھوڑ کر بھی جانا پڑا کیوں کہ کیونکہ ان کے پاس مزید پیسے رکھنے کی گنجائش موجود نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد افغانستان میں خون ریزی کو روکنے کیلئے ملک سے جارہے ہیں، تاہم ان کا موجودہ ٹھکانہ اب تک معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ وہ کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا اور وہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی امید رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ روس نے کہا کہ اسے طالبان کو افغانستان کے حکمران کے طور پر تسلیم کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے اور وہ طالبان کے رویے کو قریب سے دیکھیں گے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کابل میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نکیتا ایچینکو کا کہنا ہے کہ جس طرح اشرف غنی افغانستان سے بھاگے یہ تخت کابل کے انہدام کی واضح تصویر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک سے فرار ہوتے وقت اشرف غنی کی 4 گاڑیاں پیسوں سے بھری ہوئی تھیں، انہوں نے مزید پیسے ہیلی کاپٹر میں بھرنے کی کوشش کی لیکن ان سب کیلئے ان کے پاس جگہ نہیں تھی جس کی وجہ سے کچھ رقم زمین پر پڑی رہ گئی۔ روسی سفارت خانے کے ترجمان ایچینکو نے رائٹرز کو اپنے ان تبصروں کی تصدیق کی اور کہا کہ انہیں عینی شاہدین نے یہ بات بتائی ہے۔ اس سے قبل روسی صدر پیوٹن کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ یہ یہ واضح نہیں کہ بھاگنے والی افغان حکومت کتنی رقم پیچھے چھوڑ کر جائے گی۔ خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے کابل کے گھیراؤکے بعد افغان صدر اشرف غنی کابل سے فرار ہوگئے ہیں جبکہ نائب صدر امر اللہ صالح کے حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ وہ بھی ملک میں نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ اشرف غنی نے طالبان کی تیز رفتار پیش رفت کو دیکھتے ہوئے ملک چھوڑ دیا تھا۔ قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا انخلا باقاعدہ مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوا ۔ بعض ذرائع کے مطابق اشرف غنی اس وقت تاجکستان میں موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے درالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونےکا امکان ہے۔
سابق افغان صدر اشرف غنی کی بیرون ملک روانگی کی مختصر ویڈیو سامنے آئی۔ جس میں دیکھا گیا کہ اشرف غنی دن کے اجالے میں خاموشی سے بیرون ملک روانہ ہو رہے ہیں۔ اشرف غنی پرائیویٹ فلائیٹ کے ذریعے تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔ ان کی بیرون ملک روانگی کی خبر تاجکستان پہنچے کے بعد نشر کی گئی۔ جبکہ افغانستان سے روانگی کے بعد اپنے پہلے پیغام میں اشرف غنی نے کہا کہ کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے افغانستان چھوڑا کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے اسلحہ کے بل پر فتح حاصل کرلی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے۔