اسلام آباد : قبل ازیں سامنے آنے والے اطلاعات کے مطابق افغان شہر قندوز میں طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی شدت سے جاری تھی۔ تاہم آج اتوار کے روز طالبان نے قندوز پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان حکومت نے ابھی تک قندوز پر طالبان کے قبضے کی تصدیق نہیں کی تاہم فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے طالبان کے دعوے کی تصدیق کی ہے۔ قندوز افغانستان کے شمال میں واقع ہے۔ طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”شدید لڑائی کے بعد مجاہدین نے قندوز صوبے پر قبضہ کر لیا ہے۔‘‘ قندوز میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر کا کہنا تھا، ”قندوز پر قبضہ ہو گیا ہے … شہر کے تمام اہم مقامات طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ ‘‘
امیتابھ بچن کے بنگلے میں بم کی اطلاع، پورے ممبئی کی پولیس کی دوڑیں لگ گئیں
قبل ازیں صوبائی کونسل کے ایک رکن امر الدین ولی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’شہر کے مختلف حصوں میں شدید دوبدو لڑائی ہو رہی ہے۔ سکیورٹی فورسز کے کچھ ارکان نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے ایئرپورٹ کی طرف چلے گئے ہیں۔‘‘ ٹویٹر پر طالبان کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ انہوں نے بکتر بند گاڑیوں اور اسلحے سمیت بڑی تعداد میں عسکری ساز و سامان پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ سرِ پل پر بھی قبضے کا دعویٰ شمالی افغانستان ہی میں سرِ پل میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ طالبان نے آج اتوار ہی کے روز اس صوبائی دار الحکومت پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ سرِ پل کی صوبائی کونسل کے رکن محمد حسین مجاہد زادہ نے بھی طالبان کے قبضے کی تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ شہر کے تمام اہم مقامات پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ ہرات کے نواح میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں، جب کہ لشکرگاہ اور قندھار سے بھی لڑائی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
شبرغان بھی طالبان کے قبضے میں ہفتہ سات اگست کے روز طالبان نے جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور کابل حکومت نے بھی اس کی تصدیق کر دی تھی۔ اس سے بہلے صوبہ نمروز کے دارالحکومت زرنج پر بھی طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ دیہات کے بعد اب شہروں پر قبضے کی کوششیں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے۔ کابل حکومت نے دیہی علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ملک کے اہم ترین شہروں کے دفاع پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
حکومت کی یہ حکمت عملی اب تک کامیاب رہی تھی تاہم اب اگر قندوز پر قبضے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو طالبان کے قبضے میں آنے والا یہ اب تک کا اہم ترین شہر ہو گا۔ حکومتی فورسز اہم شہروں سے طالبان کا قبضہ ختم کرنے کے لیے فضائی طاقت بھی استعمال کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ اب امریکی فورسز بھی طالبان کے ٹھکانوں کو فضا سے نشانہ بنا رہی ہیں۔