کابل : افغانستان میں بھارت کی جانب سے کھیلی جانے والی ڈبل گیم بے نقاب ہوگئی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق افغانستان میں بھارتی ڈبل گیم بے نقاب ہوئی ہے جہاں ایک طرف تو طالبان سے مذاکرات کیے جارہے ہیں اور دوسری طرف ان کےخلاف استعمال کیلئے افغان فوج کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سفارتی عملے کے انخلا کے نام پر2 بھارتی سی17 طیاروں کی افغانستان آمد پوئی ، یہ طیارے بظاہر تو عملے کو لینے آئے لیکن درحققیت یہ اسلحے سے بھرے ہوئے تھے اور مذکورہ بھارتی طیارے افغانستان میں اسلحے کی بڑی کھیپ اتار کر آئے۔ علاوہ ازیں افغانستان کے صوبہ قندھار میں بھارتی قونصل خانہ بند کردیا گیا ، قندھار میں بھارتی قونصل خانہ عارضی طور پر بند کیا گیا اور سفارتی عملے کو واپس بلالیا گیا
اور بھارتی ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے قونصل خانے کے تقریباً 50 ارکان کو نئی دہلی پہنچا دیا گیا ، اس ضمن میں بھارتی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی کے بگڑتے حالات پر نظر ہے ، یہ اقدام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لیا گیا ، ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ بھارتی عملہ محفوظ ہو ، ہم نے شہر میں لڑائی کے خطرے کو محسوس کیا جو ان کو مشکل صورتحال سے دو چار کر سکتا تھا۔ دوسری جانب طالبان نے افغانستان کے 85 فیصد علاقوں پر کنٹرول کا دعویٰ کر دیا ، ماسکو میں موجود طالبان کے ایک وفد نے جمعے کے روز دعویٰ کیا کہ افغانستان کے 85 فیصد علاقے اس وقت طالبان کے کنٹرول میں ہیں ، طالبان کے وفد نے ایک مرتبہ پھر روس کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے۔ افغانستان کی بیس سالہ جنگ کے بعد نیٹو افواج اس ملک سے اپنا انخلا تیز کر چکی ہیں جبکہ طالبان کو پے در پے کامیابیاں مل رہی ہیں اور وہ ملک کے مزید علاقوں پر قابض ہوتے جا رہے ہیں۔
افغانستان کے بڑے حصے پر قبضے کا دعویٰ ماسکو میں موجود طالبان وفد کی سربراہی کرنے والے شیخ شہاب الدین دلاور نے کیا۔تاہم اس حوالے سے افغان حکومت کا موقف سامنے نہیں آیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغان ایران سرحدی قصبے اسلام قلعہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے اور افغان فورسز اس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ماسکو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے کہا کہ وہ افغانستان کے انتظامی مراکز پر حملہ کرنے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ انہوں نے امریکا سے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا کہ وہ انہیں نشانہ نہیں بنائیں گے۔