لاہور: سابق سپیڈ سٹار شعیب اختر کا خیال ہے کہ موجودہ کپتان بابراعظم کی بجائے فاسٹ بولر حسن علی قومی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے بہتر انتخاب ہوتے۔ پی ٹی وی سپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف پاکستان کے ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد شعیب اختر نے کہا کہ وہ بابراعظم پر کپتانی کا بوجھ ڈالنے کی بجائے انہیں عظیم بلے باز بنانے پر زیادہ توجہ دیتے۔ انہوں نے کہا کہ میں بابراعظم کو صرف بطور بلے باز کھلاتا، اگر مجھے اس ٹیم سے کپتان منتخب کرنا ہوتا تو وہ حسن علی ہوتا کیونکہ اس میں ایک آگ اور ذہانت ہے، میرا نقطہ نظر بالکل مختلف ہے ، میں بابر کو ایک بہترین بلے باز بناتا اور ان پر دباؤ ڈالتا کہ وہ ایک خاص قسم کی اننگز کھیل سکے تاکہ پوری پاکستانی ٹیم ان کے اردگرد کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان پاکستانی کھلاڑیوں کا مقابلہ کین ولیمسن ، ویرات کوہلی اور بین سٹوکس کی طرح کروں اور ان کھلاڑیوں سے بہتر بننے کی ترغیب دوں، میں بابراعظم کو اس طرف لے جاتا لیکن بدقسمتی سے ہمارے پاس ابھی ایک انتہائی افسوسناک منظر ہے، پاکستان سیریز ہار گیا ہے اور یہ بہت مایوس کن ہے، شکر ہے کہ انگلینڈ کیخلاف کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہونے ورنہ وہ بھی صرف 2 دن کے اندر ختم ہو چکے ہوتے۔ شعیب اختر نے جدید دور کی کرکٹ کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ کا ایک مختلف برانڈ کھیل رہا ہے جبکہ پاکستان 70 کی دہائی میں پھنس گیا ہے، ہم بلیک اینڈ وائٹ دور کی کرکٹ کھیل رہے ہیں اور اسی دوران دیگر ٹیمیں ہم سے بہت آگے نکل گئیں۔ یاد رہے کہ ہفتہ کے روز لارڈز میں کھیلے گئے دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں انگلینڈ کی بی ٹیم نے پاکستان کو 52 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں ناقابل شکست 2-0 کی برتری حاصل کرلی۔