نیو یارک : امریکی صدر جوزف بائیڈن نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے خطے کے ممالک کو آگے آنا ہوگا، کابل پر طالبان قبضہ نہیں کرسکتے، افغان فورسز کی قابلیت پر بھروسہ ہے۔ افغان طالبان اس وقت فوجی لحاظ سے 2001 کے بعد کی مضبوط ترین پوزیشن پر ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ افغانستان میں امریکی فوجی مش 31 اگست کو احتتام پذیر ہوگا۔ ہم افغانستان میں قوم بنانے کے لیے نہیں گئے تھے۔ یہ صرف افغان عوام کا حق اور ذمہ داری ہے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں اور فیصلہ کریں کہ اپنے ملک کو کیسے چلانا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ افغان عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ملک کو کیسے چلاتے ہیں۔ ہماری فوج کے ساتھ بطور ترجمان کام کرنے والے ہزاروں افغان باشندوں کو بھی وہاں سے نکال رہے ہیں۔
مون سون کا سلسلہ پاکستان میں کب داخل ہوگا اور کن علاقوں میں شدید بارشوں سے طغیانی کا خطرہ ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان پر قابض ہوگئے تو شہری ہلاکتوں کا ذمہ دار امریکا نہیں ہوگا۔ کسی قوم نے آج تک افغانوں کو متحد نہیں کیا، انٹیلی جنس اداروں نے کبھی نہیں کہا کہ افغان حکومت گر جائے گی، طالبان شمالی ویتنام کی فوج جیسے نہیں ہیں۔امریکی صدرکا کہنا تھا کہ حالات ایسے نہیں ہیں امریکی سفارتخانہ کی چھت سے لوگوں کو ریسیکیو کیا جائے، پورے افغانستان پر طالبان کا قبضہ ناممکنات میں سے ہے۔ افغان رہنماؤں کو مل بیٹھنا ہوگا، افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے خطے کے ممالک کو آگے آنا ہوگا، میں امریکا کی ایک اور نسل کو افغانستان میں جنگ لڑنے نہیں بھیجوں گا،رائٹرز کے مطابق یہ بائیڈن کا افغانستان سے انخلا سے متعلق اب تک کا سب سے مفصل بیان ہے کیونکہ وہ افغانستان سے جلدی میں انخلا کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔جو بائیڈن نے کہا کہ افغان طالبان اس وقت فوجی لحاظ سے 2001 کے بعد کی مضبوط ترین پوزیشن پر ہیں۔ امریکی فوج نے افغانستان میں القاعدہ کو کمزور کرنے اور امریکہ پر مزید حملوں کو روکنے کے مقاصد حاصل کر لیے۔ افغان عوام کے لیے امریکی حمایت جاری رہے گی۔امریکی صدر نے امریکی فوج کے ساتھ بطور ترجمان کام کرنے والوں سے کہا کہ امریکا میں آپ کے لیے گھر ہے۔ امریکی ویزہ حاصل کرنے والوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے اس مہینے پروازیں شروع کی جائے گی۔